ہیں سبھی مجھ سے خفا اب مرے غم خوار سمیت
اب کے مشکل ہے سلامت رہوں دستار سمیت
ایک تو سہل نہیں راہِ حیات اور اس پر
مجھ کو چلنا بھی پڑا ہے دلِ بیمار سمیت
باغباں خوش کہ تھما شورِ فغاں آخرِ کار
بلبلیں راکھ ہوئیں اپنے چمن زار سمیت
دل مرا ایسا بجھا تیرے تغافل کے سبب
خواہشِ وصل گئی ہجر کے آزار سمیت...