التماسِ شکر میں دل رہ گیا
سر پہ کچھ احسانِ قاتل رہ گیا
رحم آیا ناتوانی پر مری
ذبح کرتے کرتے قاتل رہ گیا
تم نے اک بوسہ دیا احساں کیا
بات میری رہ گئی، دل رہ گیا
صلح کی امید پھر کل پر گئی
سہل ہو کر کارِ مشکل رہ گیا
تیری جلدی سے نہ بر آئی مراد
اے اجل دیدارِ قاتل رہ گیا
کاوشِ صیاد نے فرصت...