نہ چشمِ تر بتاتی ہے نہ زخمِ سر بتاتے ہیں
وہ اک روداد جو سہمے ہوئے یہ گھر بتاتے ہیں
میں اپنے آنسوؤں پر اس لئے قابو نہیں رکھتا
کہ میرے دل کی حالت مجھ سے یہ بہتر بتاتے ہیں
انہیں دل کی صداؤں پر بھلا کیسے یقیں ہوگا
یہ آنکھیں تو وہی سنتی ہیں جو منظر بتاتے ہیں
یقیناً پھر کسی نے جرأتِ پرواز کی...