دلوں میں دُوریاں اب تک پرانی تلخیوں کی ہیں
مرے پاؤں میں زنجیریں مری مجبوریوں کی ہیں
کسی پتھر کے تکیئے ہی پہ رکھ کر سر کو سو جاؤں
لہو کی ڈوریاں آنکھوںمیں شب بیداریوں کی ہیں
کہیں چہروں کی رعنائی کو فاقے چاٹ جاتے ہیں
کہیں فرمائشیں گھر میں کھنکتی چوڑیوں کی ہیں
بناؤں کون سی تصویر کاغذ پر، کہ آنکھوں...