میں آب عشق میں حل ہو گئی ہوں
ادھوری تھی مکمل ہو گئی ہوں
پلٹ کر پھر نہیں آتا کبھی جو
میں وہ گزرا ہوا کل ہو گئی ہوں
بہت تاخیر سے پایا ہے خود کو
میں اپنے صبر کا پھل ہو گئی ہوں
ملی ہے عشق کی سوغات جب سے
اداسی تیرا آنچل ہو گئی ہوں
سلجھنے سے الجھتی جا رہی ہوں
میں اپنی زلف کا بل ہو گئی ہوں
برستی...