نتائج تلاش

  1. کاشفی

    ایم کیو ایم، ایک حقیقت سو افسانے - حسن نثار

    یہ اخبار ہے 6 مارچ 1958 کا۔۔ یہ قصہ کوئی 3 جنوری 1965 سے نہیں شروع ہوا، نہ اس کا آغاز 14 دسمبر کو علیگڑھ قصبہ کالونی سے ہوا۔ بلکہ یہ تو اس وقت سے ہی ہوتا آرہا ہے جب ہم نے غلامی کے خوگر لوگوں کو قربانیاں دے کر آزاد کرایا تھا۔ شائد انہیں یہ پسند نہیں آیا کہ انہیں انگریز اور ہندو سے آزادی دلائی...
  2. کاشفی

    کیا اسلامی جمیعت طلبا دہشت گرد تنظیم ہے؟

    Siraj Ul Haq with TTP leader Maulvi Faqeer
  3. کاشفی

    جئے الطاف حسین

    جئے الطاف حسین
  4. کاشفی

    ایم کیو ایم، ایک حقیقت سو افسانے - حسن نثار

    جئے الطاف حسین تم رات کی سیاہی میں مجھے قتل کرو گے میں دنیا کے ہر کونے کے چرچے میں ملوں گا
  5. کاشفی

    ایم کیو ایم، ایک حقیقت سو افسانے - حسن نثار

    موجودہ حالات جن سے مہاجر بطور قومیت گذر رہے ہیں اس پر بہترین شاعری جو لہو کو گرما دے اور حوصلے کو بڑھا دے۔۔۔ طاقتیں تمہاری ہیں اور خدا ہمارا ہے عکس پر نہ اتراؤ آئینہ ہمارا ہے آپ کی غلامی کا بوجھ ہم نہ ڈھویں گے آبرو سے مرنے کا فیصلہ ہمارا ہے عمر تو کوئی بھی جنگ لڑ نہیں سکتا تم بھی ٹوٹ جاو گے...
  6. کاشفی

    اختر شیرانی وہ کہتے ہيں رنجش کی باتيں بھلا ديں _ اختر شیرانی

    غزل (اختر شیرانی) وہ کہتے ہيں رنجش کی باتيں بھلا ديں محبت کريں خوش رہيں مسکرا ديں غرور اور ہمارا غرورِ محبت مہ و مہر کو ان کے در پر جھکا ديں جوانی ہو گر جاودانی تو يا رب تری سادہ دنيا کو جنت بنا ديں شب وصل کی بےخودی چھا رہی ہے کہو تو ستاروں کی شمعيں بجھا ديں بہاريں سمٹ آئيں کِھل جائيں کلياں...
  7. کاشفی

    آپ جن کے قریب ہوتے ہیں - نوح ناروی

    غزل (نوح ناروی) آپ جن کے قریب ہوتے ہیں وہ بڑے خوش نصیب ہوتے ہیں جب طبیعت کسی پر آتی ہے موت کے دن قریب ہوتے ہیں مجھ سے ملنا پھر آپ کا ملنا آپ کس کو نصیب ہوتے ہیں ظلم سہہ کر جو اُف نہیں کرتے ان کے دل بھی عجیب ہوتے ہیں عشق میں اور کچھ نہیں ملتا سیکٹروں غم نصیب ہوتے ہیں نوح کی قدر کوئی کیا جانے...
  8. کاشفی

    جئے الطاف حسین

    جئے الطاف حسین
  9. کاشفی

    ماہر القادری وہ ہنس ہنس کے وعدے کیے جارہے ہیں - ماہر القادری

    غزل (ماہر القادری) وہ ہنس ہنس کے وعدے کیے جارہے ہیں فریبِ تمنّا دیے جارہے ہیں ترا نام لے کر جیے جارہے ہیں گناہِ محبت کیے جارہے ہیں مرے زخمِ دل کا مقدر تو دیکھو نگاہوں سے ٹانکے دیے جارہے ہیں نہ کالی گھٹائیں، نہ پھولوں کا موسم مگر پینے والے پیے جارہے ہیں تری محفلِ ناز سے اُٹھنے والے نگاہوں میں...
Top