آبشاروں کی طرح ، ابرِ مُسلسل کی طرح
آپ کی یاد میں آخر کوئی کِتنا روئے
اُس کی تقدیر میں اتنا تو تبسُم لکھ دے
یاد کر کے اُسے ہم دشت میں جتنا روئے
اس سے بڑھ جائے گی کُچھ تاب و روانی دلبر
چشمِ بے تاب سے کہہ دے لبِ دریا روئے
واہ۔۔۔۔ بہت ہی خوبصورت غزل ہے۔۔۔ !
یہ اشعار بہت اچھے لگے۔۔۔ :):)