نظر تیری بھٹکتی ھے کہاں پر
اِسے ٹھہرا علیؑ کی داستاں پر
پُہنچنا ھے جو حق کے آستاں پر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
ارادے فکر کامل ڈھونڈتے ہیں
تمناؤں کا حاصل ڈھونڈتے ہیں
بھنور میں ہیں تو ساحل ڈھونڈتے ہیں
مسافر اپنی منزل ڈھونڈتے ہیں
نظر خود علم کا در مانگتی ہے
دراصل کمال ہمارے لکھنے کا ہے ہم لکھتے ہی ایسا ہیں کہ بندے کو اپنے حساب سے ہی سمجھ آتا ہے ۔۔۔ گویا آئینہ ہو جیسے مرا لکھا ہوا یہ مصرعہ برجستہ کہا گیا ہے اس کی بحر -- مدید مثمن سالم مخبون -- ہے :twisted:
جی جی کیوں نہیں اکثریت حساس لوگوں کی ہے یہاں پر کیوں کے شاعری حساسیت کی نشاندہی کرتی ہے گمان میں پھرنے کے علاوہ تو یوں بھی کہا جا سکتا ہے آج کل حساسیت کا دور دورہ ہے ۔۔۔ :)