ایک تازہ غزل پیش خدمت ہے
شعر و سخن سے باز نہیں آنے والا
میں اُس در سے دور نہیں جانے والا
وہی مجھے اس دشت سے لے کر جائے گا
وہی جو تھا اس سمت مجھے لانے والا
دور ہی رہ مجھ سے دنیا کی رنگینی
میں یہ حسیں دھوکا تو نہیں کھانے والا
یہاں تو اس کو دیکھ کے ہی ہم خوش ہیں بہت
کیا کرتا ہو گا وہ اسے...
جو سمائلیز/اسٹکرز آپ نے استعمال کیے ہیں انہیں میں آپ کا شکریہ ادا کرنا چاہتا تھا مگر مجھے تو جواب کے لیے کوئی اسٹیکر نہیں ملا وہاں!
سو سادہ الفاظ میں جزاک اللہ خیر
بہت ساری دعائیں