کب میرا نشیمن اہل چمن گلشن میں گوارا کرتے ہیں
غنچے اپنی آوازوں میں بجلی کو پکارا کرتے ہیں
پونچھو نہ عرق رخساروں سے رنگینئ حسن کو بڑھنے دو
سنتے ہیںکہ شبنم کے قطرے پھولوں کو نکھارا کرتے ہیں
جاتی ہوئی میت دیکھ کے بھی اللہ تم اٹھ کر آ نہ سکے
دو چار قدم تو دشمن بھی تکلیف گوارا کرتے ہیں
اب نزع کا...