تھکن کو اوڑھ کے بستر میں جا کے لیٹ گئے
ہم اپنی قبر مقرر میں جا کے لیٹ گئے
تمام عمر ہم اک دوسرے سے لڑتے رہے
مگر مرے تو برابر میں جا کے لیٹ گئے
ہماری تشنہ نصیبی کا حال مت پوچھو
وہ پیاس تھی کہ سمندر میں جا کے لیٹ گئے
نہ جانے کیسی تھکن تھی کبھی نہیں اتری
چلے جو گھر سے تو دفتر میں جا کے لیٹ گئے...