اس سے ملنا ہی نہیں دل میں تہیہ کر لیں
وہ خود آئے تو بہت سرد رویہ کر لیں
ایک ہی بار یہ گھر راکھ ہو، جاں تو چھوٹے
آگ کم ہے تو ہوا اور مہیا کر لیں
کیا ضمانت ہے کہ وہ چاند اتر آئے گا
تارِ مژگاں کو اگر عقدِ ثریا کر لیں
سانس اکھڑ جاتا ہے اب وقت کی ہم گامی میں
جی میں آتا ہے کہ ہم پاؤں کو...