سحاب تو ممکن ہی نہیں ، نین بھائی ۔ سحاب کا یہاں کوئی محل نہیں ۔ اور نہ یہ لفظ وزن میں آتا ہے اور نہ قافیہ بن سکتا ہے ۔ ہوجیے ردیف ہے اور اس غزل کے قوافی الف پر ختم ہوتے ہیں ۔ اس کا وزن فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن ہے۔ ریختہ والے تو پرانی کتب سے ٹائپ کرتے وقت مکھی پر مکھی ماردیتے ہیں ۔ اصل کتاب سے دیکھیے کہ وہاں کیا ہے۔
مریم افتخار ، جو عکس آپ نے لگایا اس میں بھی سحا نہیں لکھا ہے۔ اور نہ ہی یہ لفظ کسی لغت میں موجود ہے۔ ریختہ لغت میں بھی نہیں ہے ۔ریختہ والے گڑبڑ کررہے ہیں اور کرتے رہتے ہیں جو ایک تشویشناک بات ہے ۔ آج رات وقت ملا تو اس مسئلے پر تفصیلاً لکھتاہوں۔