خود بنا یا ہے کا مطلب تھا کہ کچا خود بنادیا ہے۔شریعت تو کہتی ہے کہ رشتہ پکا بناؤ ۔ اگر پکا نہیں بنا سکتے تو پھر الگ ہونے کی اجازت دیتی ہے۔ الگ ہم اپنی مرضی سے ہوتے ہیں شریعت تو صرف راستہ دیتی ہے۔
یہ ایک معجزاتی رشتہ ہے جو بیک وقت انتہائی کمزور بھی ہے اور انتہائی مضبوط بھی۔ کمزور ایسا کہ جسے زبان کا ایک بول بھی چکنا چور کر دے اور مضبوط ایسا کہ قیامت کا ہنگامہ بھی اسے توڑ نہ پائے (الا ماشاء اللّٰہ)۔ کیونکہ خوش بخت جوڑے جنت میں بھی ساتھ ساتھ ہوں گے۔
باقی تمام رشتے انسان کو بنے ہوئے ملتے ہیں ۔ اگر وہ عملی طور پر انہیں توڑ بھی دے تو وہ نہیں ٹوٹتے۔ انہیں بنانے یا توڑنے کا اختیار اس کے پاس نہیں ہوتا۔صرف میا ں بیوی کا رشتہ ہی ہے جسے انسان خود بناتا ہے ۔ اور اگر عملی طور پر اس کو توڑتا ہے تو پھر یہ ٹوٹ جاتا ہے۔
تمام باتیں اپنی جگہ مگر ماں اور باپ سے مضبوط رشتہ کوئی نہیں۔۔۔قرآن سے بھی ثابت ہے اس کی حرمت۔۔۔ اسطر ح کے معاملات میں ہمیں اپنی عقل کے گھوڑے دوڑانے کے بجائے قرآن سے رہنمائی لینی چاہیے جس میں ہر خشک و تر ہے اور بہترین رہنمائی ہے ۔۔
سر!آپ کی بات پر کوئی دوسری رائے نہیں ہوسکتی۔ لیکن ماں باپ بھی پہلے میاں بیوی ہی ہوتے ہیں۔ ان کے درمیان جتنا مضبوط رشتہ ہوگا اس کا اتنا اچھا اثر اگلی نسل پر پڑے گا۔ایک مسلمان ہر کام اللہ کی مرضی سے کرتا ہے حتٰی کہ اس کا ماں باپ ،بہن بھائیوں، بیوی بچوں سے برتاؤ بھی اسی کے حکم کے تابع ہے۔ ایک مسلمان اپنی مرضی سے اس میں کمی بیشی نہیں کرسکتا۔