یہ وہی بات ہے جسے اقبال بھی کہہ نہ سکے صرف کہنے کی آرزو کر سکے۔ دیکھا ہے جو کچھ میں نے اوروں کو بھی دکھلادے۔ ویسے شعر کا ترجمہ یہ ہوا کہ مجھ گونگے نے ایک خواب دیکھ لیا اور تمام دنیا بہری ہے ۔ مین کہہ نہیں سکتا اور وہ سن نہیں سکتی ۔
کبیر داس نے بھی عرفان کو گونگے کے گُڑ کھانے سے تشبیہ دی ہے، جس نے لذت تو پا لیا پر بیان کرنے سے عاجز ہے۔