واہ ۔۔۔اس غزل کا ایک شعر اس کے عللاوہ اور بھی مجھے پسند ہے ۔۔۔ سچ گھٹے یا بڑھے تو سچ نہ رہے جھوٹ کی کوئی انتہا ہی نہیں
پر اسی غزل کے ایک شعر سے ہمیں شدید اختلاف ہے بھیا!!!!!!!! کیسے اوتار کیسے پیغمبر ایسا لگتا ہے اب خدا ہی نہیں اس نے پوری غزل کا مزا کرکرا کیا 🥲
آپا جی یہ تو کرشن صاحب سے مل کر ہی پتہ کیا جا سکتا ہے ان کی سوچ کی پرواز کہاں تھی اب کرشن بہاری ہیں ۔۔کوئی غالب یا ذوق ہوتے تو اعتراض کی کما حقہ جگہ بنتی نظر آرہی تھی۔۔۔جہاں تک رہی شعر کی بات تو ۔۔۔ اس شعر سے ہمیں بھی اتفاق نہیں۔۔۔