تقریباً ایک ماہ قبل میرا تجربہ ہوا ہے جسے میں تو اپنی دانست میں آخری وقت سمجھ رہا تھا لیکن صد شکر کہ کیفیت محض چند منٹ تک طاری رہی۔ آپ دلچسپی کی بات کرتے ہیں اس کیفیت نے میرے تو رونگٹے کھڑے کر دئیے
اس سلسلے میں میری ذاتی رائے یہ ہے کہ آپ موت کو "قریب" سے دیکھ ہی نہیں سکتے ۔ عموماََ آپ جسے موت کو قریب سے دیکھنا کہتے ہیں وہ دراصل وہ خطرہ آپ کے لیے موت کا محض ایک امکان ہوتا ہے جس کا حقیقی موت سے کوئی تعلق نہیں اس کا تجربہ ہر انسان کے لیے مختلف ہوتا ہے جب کہ موت کا تجربہ ہر ایک کے لیے ایک جیسا ہے ۔
اگر آپ نے واقعی موت کو (قریب سے) دیکھ لیا تو وہ یقیناََ آ چکی ہوتی ہے اور پلٹتی نہیں ۔
خیر یہ محض میری رائے ہے ۔
جن دنوں میں ہم کرونا کی وجہ سے 104 بخار میں تھے، اس وقت کم و بیش تین بار ہم ایسی کیفیت سے گزرے کہ لگتا تھا جیسے بس یہی آخری وقت ہے۔۔۔ برف میں لگی نعش جیسی کیفیت تھی۔ ابھی سوچیں تو رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔ دلچسپ تو ہر گز نہ تھا۔ لیکن مور سے ابھی فاصلہ ہی تھا۔۔ قریب ہوتی تو ساتھ لے جا چکی ہوتی اور محفل والے ہم سے انجان ہی رہتے
گاڑی سائیڈ پر پارک کی گاڑی کے شیشے کھول لیے کہ ہاتھ کے اشارے سے کسی کو مدد کے لیے بلاؤں گا لیکن تین چار منٹ تک طبیعت ٹھیک ہو گئی۔ پھر ہسپتال جا کر ٹیسٹ کرائے ای سی جی۔ کولیسٹرول ٹیسٹ اور شوگر وغیرہ سب کچھ نارمل تھا لیکن سمجھ نہیں آیا کہ اس دن ہوا کیا تھا