میں مقدس تو نہیں!

ام اریبہ

محفلین
یہ کوچے یہ نیلام گھر دلکشی کے
یہ لٹتے ہوئے کارواں زندگی کے
کہاں ہیں کہاں محافظ خودی کے
ثنا خواں تقدیس مشرق کہاں ہیں؟
تعفن سے پر نیم یہ روشن گلیاں
یہ مسلی ہوئی ادھ کھلی زرد کلیاں
یہ بلتی ہوئی کھوکھلی رنگ رلیاں
ثنا خواں تقدیس مشرق کہاں ہیں ؟
 

ام اریبہ

محفلین
جہاں ہر طرف شیطانی بھیڑیے ہوں۔ماں بیٹی کے جنم کو رحمت کیسے سمجھے ؟باپ کے کندھے کیسے نہ جھک جائیں؟
 

سید ذیشان

محفلین
جہاں ہر طرف شیطانی بھیڑیے ہوں۔ماں بیٹی کے جنم کو رحمت کیسے سمجھے ؟باپ کے کندھے کیسے نہ جھک جائیں؟

یہ مسئلہ بچوں اور بچیوں کے لئے ایک جیسا ہی ہے۔

اس پر حال ہی میں ٹی وی پر ایک پروگرام آیا تھا جس کو محفل پر بھی شیئر کیا تھا:

http://www.urduweb.org/mehfil/threads/آغازِ-سفر.73590/
 

محمداحمد

لائبریرین
اسٹل اسپیچ لیس۔۔۔۔!

کل اس واقعے کی پوسٹ دیکھی تھی۔ تب بھی کچھ کہنے کی ہمت نہیں تھی اب بھی حوصلہ نہیں کہ اس بارے میں کچھ کہوں۔

آپ نے نظم لکھ کر ہم سب کے جذبات کی نمائندگی کی ہے۔ واقعی اس سلسلے میں جتنا تاسف کیا جائے کم ہے۔

ہمارے ہاں جزا و سزا کا نظام انتہائی فعال ہونا چاہیے۔ بلا امتیاز سزائیں دی جائیں۔ فوری عملدرامد کیا جائے۔ تاکہ بڑے سے بڑا شیطان بھی کچھ برا کرنے سے پہلے سوچے۔

اور اگر یہ نہیں ہو پاتا ہے تو پھر سب باتیں بے کار ہیں۔ یوں ہی روتے بلکتے رہیں گے ہم لوگ۔
 

سید ذیشان

محفلین
اسٹل اسپیچ لیس۔۔۔ ۔!

کل اس واقعے کی پوسٹ دیکھی تھی۔ تب بھی کچھ کہنے کی ہمت نہیں تھی اب بھی حوصلہ نہیں کہ اس بارے میں کچھ کہوں۔

آپ نے نظم لکھ کر ہم سب کے جذبات کی نمائندگی کی ہے۔ واقعی اس سلسلے میں جتنا تاسف کیا جائے کم ہے۔

ہمارے ہاں جزا و سزا کا نظام انتہائی فعال ہونا چاہیے۔ بلا امتیاز سزائیں دی جائیں۔ فوری عملدرامد کیا جائے۔ تاکہ بڑے سے بڑا شیطان بھی کچھ برا کرنے سے پہلے سوچے۔

اور اگر یہ نہیں ہو پاتا ہے تو پھر سب باتیں بے کار ہیں۔ یوں ہی روتے بلکتے رہیں گے ہم لوگ۔
جی احمد بھائی ہمارے ہاں جوڈیشل اور پولیس کے نظام کو بہت بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔
 
جب یہ میرا جسم، میری روح خون آلود تھے
آنکھ میری عرش کی جانب اٹھی
تب کوئی بھونچال آیا اور نہ طوفاں اٹھا
سولہ پہروں تک میں یوں تکتی رہی
ایک پتا نہ ہلا
ہلتا بھی کیونکر بھلا؟
میں مقدس تو نہیں!
میری اپنی ہی پھپھو کے لیے لکھے گئے میرے یہ الفاظ بھی ہم آواز ہوئے کہ:

ہائے! کیسے تڑپی ہوگی وہ، ماں کو بلایا تو ہوگا ، یا خدا جانے خدا سےبھی کہا ہو کہ ساری عمر تجھے پکارا ہے آج تو زمین پر اتر جا کہ میری ان زمینی خداوں سے جان چھوٹ جائے۔
 
Top