برادرم
عرفان سعید
خرد مندوں سے کیا پوچھوں کہ میری ابتدا کیا ہے
کہ میں اس فکر میں رہتا ہوں میری انتہا کیا ہے
مقام گفتگو کیا ہے اگر میں کیمیا گر ہوں
یہی سوز نفس ہے اور میری کیمیا کیا ہے
نیز
حصار ناشناساں ہو کہ بزم نکتہ چیناں ہو
مجھے آ ہی گیا کرنا بسر آہستہ آہستہ
نہیں کچھ کام آئی ہے کسی کی کیمیا سازی
بنے قطرے پسینے کے گہر آہستہ آہستہ