اعتماد کا ووٹ حاصل کرنےکے بعد وزیراعظم کی تقریر: میڈیا،یونینز پر عائد پابندی کا خاتمہ

نبیل

تکنیکی معاون
حوالہ: میڈیا، یونینز پر عائد پابندیوں کا خاتمہ (بی بی سی اردو)

پاکستان کے وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے گزشتہ برس تین نومبر کو صدر پرویز مشرف کی جانب سے میڈیا پر عائد پابندیوں کے بارے میں نافذ قوانین ختم کرنے اور برطرف ججوں کی بحالی کا اعلان کر دیا ہے۔
یہ اعلان انہوں نے سنیچر کو قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے بعد اپنی حکومت کی ترجیحات کے بارے میں بیان دیتے ہوئے کیا۔ قبل ازیں وزیراعظم کو قومی اسمبلی نے متفقہ طور پر اعتماد کا ووٹ دے دیا اور اس اعتبار سے یوسف رضا گیلانی پاکستان کے پہلے وزیراعظم ہیں جنہیں حزب مخالف کی تمام جماعتوں نے بھی اعتماد کا ووٹ دیا ہے۔

مزید پڑھیں۔۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
حوالہ: قومی اسمبلی: اعتمادکی قرارداد متفقہ طور پر منظور (وائس آف امریکہ اردو)

اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے بعد، وزیر اعظم گیلانی نے اپنی حکومت کے پہلے سو روز کی ترجیحات کا اعلان کیا، اور کہا اُن کی اولین ترجیح انتہا پسندی اور دہشت گردی کا خاتمہ ہے اور اِس مقصد کے لیے پسماندہ قبائلی علاقوں میں اقتصادی اور سماجی اصلاحات کے لیے ایک پیکیج تیار کیا گیا ہے۔



اُنہوں نے کہا کہ:’غربت، ناخواندگی نے اِن علاقوں میں دہشت گردی کو فروغ دیا ہے۔ ہم اِن سماجی بیماریوں پر قابو پانے کے لیے ایک خصوصی پیکیج دیں گے جو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہماری حکمتِ عملی کا ایک اہم ستون ہوگا۔‘

گیلانی کا کہنا تھا کہ اب جب کہ جمہوری سفر کا آغاز ہوچکا ہے، وہ اُن تمام لوگوں سے گذارش کریں گے کہ وہ تشدد کا راستہ ترک کردیں اوراُن کے ساتھ جمہوریت کے اِس سفر میں شامل ہو جائیں۔

وزیرِ اعظم نے قبائلی علاقوں میں رائج ایف سی آر کو فرسودہ قانون قرار دیتے ہوئے، اُسے ختم کرنے کا اعلان کیا۔اُنہوں نے کہا کہ حکومت ایسے عسکریت پسندوں سے مذاکرات کرنے کے لیے تیار ہے جو ہتھیار ترک کرکے امن کا راستہ اپنائیں گے۔


مزید پڑھیں۔۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
حوالہ: صدر مشرف کے لیے’ کھلا پیغام‘ (بی بی سی اردو)

پاکستان کی قومی اسمبلی سے متفقہ اعتماد کا ووٹ حاصل کر کے سید یوسف رضا گیلانی نے جہاں نئی تاریخ رقم کی ہے وہاں ملک میں طاقت کے منبع کو بھی ہلا کر رکھ دیا ہے۔
انہوں نے اعتماد کا ووٹ لینے کے بعد جو تقریر کی اس کی گونج تو شاید کئی دنوں تک سنائی دے لیکن یہ بھی اپنی جگہ حقیقت ہے کہ یوسف رضا گیلانی شاید پہلے وزیراعظم ہیں جنہوں نے لکھی ہوئی تقریر پڑھی، جس کی قواعد میں گنجائش نہیں ہے۔

سویلین اداروں میں تعینات فوجی افسران کو دو ہفتوں کے اندر واپس بلانے کی بات ہو یا پھر صدر پرویز مشرف کے ہاتھوں برطرف کردہ ججوں کی بحالی، ذرائع ابلاغ پر پابندیوں کے قانون ختم کرنے کا معاملہ ہو یا صنعتوں اور مزدوروں کے بارے میں قانون کی منسوخی یہ سب اعلانات بعض تجزیہ نگاروں کی نظر میں صدر پرویز مشرف کے فیصلوں اور پالیسیوں سے کھلم کھلا بغاوت ہے۔

مزید پڑھیں۔۔
 

آصف

محفلین
وزیراعظم گیلانی نے عمدہ تقریر کی ہے۔ امید ہے کہ یہ حکومت اس پر عمل بھی کرے گی۔ اسمبلی کا یہ سیشن صحیح معنوں میں عوامی ایونٹ تھا۔ سیاستدان اور ایک سیاسی نظام ہی پاکستان کے روشن مستقبل کی ضمانت ہیں۔ آمریت اور اس کے آلہ کار ہمیشہ سیاست اور سیاستدانوں کو بدنام کرتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ تمام یونینز اور سیاسی تنظیم سازی پر پابندیاں لگا دیتے ہیں تاکہ لوگوں کو اپنی طاقت کا ادراک ہی نہ ہو۔ اب امید ہے کہ طلبہ اور مزدور یونینز کی بحالی سے ملک کو ‏‏آئندہ کی سیاسی قیادت ملے گی۔ سیاسی اور مذہبی جماعتوں کو بہرحال ان یونینز سے دور رہنا چاہئیے۔
پرویز مشرف کی آمریت میں تو پاکستانی ہونے پر بھی شرمندگی ہونے لگی تھی۔
 

دوست

محفلین
اللہ کرے یہ صرف وعدے ہی نہ ہوں۔ اس کے لیے موثر قانون سازی بھی کرنی ہوگی تاکہ منفی اثرات سے بچا جاسکے۔
 

خرم

محفلین
طلبہ اور مزدور یونینز کا جمہوریت سے کیا تعلق ہے یہ کم از کم میری سمجھ میں تو آ نہیں سکا۔ بالخصوص طلبا کا۔ ماضی میں ان یونینز کا حصہ رہ چکنے کے بعد مجھے تو اس میں قطعاً‌کوئی اچھائی نہیں نظر آتی، برائیاں البتہ بہت ہیں۔ اسی طرح‌مزدور یونین تو اب فورڈ، جی ایم اور کرائیسلر جیسی بڑی کمپنیوں کی ٹویوٹا اور ہنڈا کے ہاتھوں مرمت کی وجہ بن چکی ہیں۔ ان سے پاکستان میں‌کیا فائدہ ہوگا اللہ معلوم۔ بس یہ ہونا ہے کہ چند اور عاطف چوہدری، ارشد امین چوہدری، اکرم گجر، یوسف شاہین، لیاقت بلوچ وغیرہم پیدا ہو جائیں گے اور جو چند ایک فیکٹریاں کام کر رہی ہیں ان سے خراج وصول کرنا مزید آسان ہوجائے گا۔ حسن ظن بہت اچھی بات ہے لیکن نوشتہ دیوار تو صاف نظر آرہا ہے۔
اللہ ہم سب پر اور پیارے پاکستان پر رحم کرے۔ آمین۔
 
Top