ساتواں انسان
محفلین
61ھ کے آغاز میں حسین بن علی {رض} اپنے ساتھیوں اقرباء کے ساتھ مکہ و عراق کے درمیان علاقے میں کوفے کی طرف جارہے تھے ۔ ابو مخنف روایت کرتے ہیں ابو جناب سے ، وہ حدی بن حرملتہ سے ، وہ عبیداللہ بن سلیم اسدی اور مذری بن شمعل اسدی سے ۔ یہ دونوں حضرات کہتے ہیں کہ حسین {رض} چلتے چلتے جب مقام اشرف میں ٹھہرے تو آپ نے لڑکوں کو سحری کے وقت کہا خوب پانی طلب کرلو
پھر آپ دن چڑھنے تک چلتے رہے ۔ اس وقت آپ نے ایک آدمی کو تکبیر کہتے ہوئے سنا ۔ آپ نے اس سے پوچھا تو نے کیوں تکبیر کہی ؟
اس نے کہا میں نے کھجور کا درخت دیکھا ہے
قبیلہ اسد کے دو آدمیوں نے کہا یہاں تو کبھی کسی نے کھجور کا درخت نہیں دیکھا
حسین {رض} نے پوچھا پھر تم کیا سمجھتے ہو ؟ ۔ اس نے کیا دیکھا ؟
ان دونوں نے کہا گھوڑ سوار آرہے ہیں
آپ نے پوچھا کیا کوئی ایسا ٹھکانہ نہیں ہے جسے پشت کی پیچھے رکھ کر ہم ان لوگوں سے صحیح مقابلہ کرسکیں ؟
انہوں نے کہا مقام دوحسم ہے
آپ بائیں طرف سے چل کر وہاں پہنچے ۔ خیمے لگانے کا حکم دیا وہ لگائے گئے ۔
ایک ہزار شہسوار حر بن یزید تمیمی کے ساتھ آئے ۔ جو ابن زیاد کے بھیجے ہوئے لشکر کا مقدمۃ الجیش تھے ۔ ظہر کے وقت وہ آپ کے مقابلے کے لیے کھڑے ہوئے ۔
حسین {رض} اور ان کے ساتھی تلواریں لگائے ہوئے تھے ۔
آپ نے اپنے ساتھیوں کو حکم دیا خود بھی سیراب ہوجائیں اور اپنے گھوڑوں کو بھی پانی پلادیں اور دشمن کے گھوڑوں کو بھی پانی پلادیں
ظہر کے وقت آپ نے حجاج بن مسروق جعفر کو اذان دینے کا حکم دیا ۔ اس نے اذان دی ۔ آپ نکلے جسم پر ایک ازار ایک چادر تھی اور پاؤں میں جوتے تھے ۔
اپنے ساتھیوں اور دشمنوں سب کو خطاب کرکے اپنے آنے پر معذرت کرتے ہوئے کہا کہ اہل کوفہ نے ان کی طرف لکھا تھا کہ ان کا کوئی امام نہیں اگر آپ پاس آئیں گے تو ہم آپ کے ہاتھ پر بیعت کریں گے اور آپ کے ساتھ قتال کریں گے ۔
جماعت کا وقت ہوا تو آپ نے حر سے کہا تم اپنے اصحاب کو نماز پڑھاؤ گے ؟
اس نے کہا آپ نماز پڑھا لیں ہم آپ کے پیچھے نماز پڑھ لیں گے
اور نماز پڑھا کر آپ اپنے خیمے میں داخل ہوئے اور آپ کے اصحاب آپ کے پاس جمع ہوگئے ۔
حر اپنے لشکر کی طرف چلا گیا ۔ دونوں فریق تیار تھے ۔
( واللہ اعلم )
پھر آپ دن چڑھنے تک چلتے رہے ۔ اس وقت آپ نے ایک آدمی کو تکبیر کہتے ہوئے سنا ۔ آپ نے اس سے پوچھا تو نے کیوں تکبیر کہی ؟
اس نے کہا میں نے کھجور کا درخت دیکھا ہے
قبیلہ اسد کے دو آدمیوں نے کہا یہاں تو کبھی کسی نے کھجور کا درخت نہیں دیکھا
حسین {رض} نے پوچھا پھر تم کیا سمجھتے ہو ؟ ۔ اس نے کیا دیکھا ؟
ان دونوں نے کہا گھوڑ سوار آرہے ہیں
آپ نے پوچھا کیا کوئی ایسا ٹھکانہ نہیں ہے جسے پشت کی پیچھے رکھ کر ہم ان لوگوں سے صحیح مقابلہ کرسکیں ؟
انہوں نے کہا مقام دوحسم ہے
آپ بائیں طرف سے چل کر وہاں پہنچے ۔ خیمے لگانے کا حکم دیا وہ لگائے گئے ۔
ایک ہزار شہسوار حر بن یزید تمیمی کے ساتھ آئے ۔ جو ابن زیاد کے بھیجے ہوئے لشکر کا مقدمۃ الجیش تھے ۔ ظہر کے وقت وہ آپ کے مقابلے کے لیے کھڑے ہوئے ۔
حسین {رض} اور ان کے ساتھی تلواریں لگائے ہوئے تھے ۔
آپ نے اپنے ساتھیوں کو حکم دیا خود بھی سیراب ہوجائیں اور اپنے گھوڑوں کو بھی پانی پلادیں اور دشمن کے گھوڑوں کو بھی پانی پلادیں
ظہر کے وقت آپ نے حجاج بن مسروق جعفر کو اذان دینے کا حکم دیا ۔ اس نے اذان دی ۔ آپ نکلے جسم پر ایک ازار ایک چادر تھی اور پاؤں میں جوتے تھے ۔
اپنے ساتھیوں اور دشمنوں سب کو خطاب کرکے اپنے آنے پر معذرت کرتے ہوئے کہا کہ اہل کوفہ نے ان کی طرف لکھا تھا کہ ان کا کوئی امام نہیں اگر آپ پاس آئیں گے تو ہم آپ کے ہاتھ پر بیعت کریں گے اور آپ کے ساتھ قتال کریں گے ۔
جماعت کا وقت ہوا تو آپ نے حر سے کہا تم اپنے اصحاب کو نماز پڑھاؤ گے ؟
اس نے کہا آپ نماز پڑھا لیں ہم آپ کے پیچھے نماز پڑھ لیں گے
اور نماز پڑھا کر آپ اپنے خیمے میں داخل ہوئے اور آپ کے اصحاب آپ کے پاس جمع ہوگئے ۔
حر اپنے لشکر کی طرف چلا گیا ۔ دونوں فریق تیار تھے ۔
( واللہ اعلم )