لطیفے ۔۔۔۔۔۔تصویری یالفظی

سیما علی

لائبریرین
104017566_4502203209797254_2595959796370101751_o.jpg
شرم انکو مگر نہی آتی۔۔۔۔۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
1960 میں ترکی میں واقع پاگل خانے سے چوکیداروں کی لاپرواہی کی بناء پر پاگل خانے کے کھلے ہوئے دروازے سے موقع پا کر 423 پاگل فرار ہو گئے۔

شہر کی سڑکوں پر پاگلوں نے اودھم مچا دیا، بد نظمی اور ہڑبونگ مچ گئی۔

ہسپتال کی طرف سے شہر کی انتظامیہ کو اطلاع ملی۔ ماہرین مسئلے کے حل کیلیئے سر جوڑ کر بیٹھ گئے۔ فوری طور پر ایک بڑے ماہر نفسیات کو بلوا لیا گیا۔

ماہر نفسیات نے حالات کی نزاکت کو بھانپتے ہوئے فوراً ایک سیٹی منگوائی۔ ہسپتال کے عملے اور انتظامیہ کے کچھ لوگوں کو چھکڑا بنا کر اپنے پیچھے لگایا گاڑی بنائی اور وسل بجاتے چھک چھک کرتے سڑک پر نکل آیا۔

ماہر نفسیات کا تجربہ کامیاب رہا۔ سڑک پر چلتے پھرتے مفرور پاگل ایک ایک کر کے گاڑی کا حصہ بنتے گئے۔

شام تک ماہر نفسیات ڈاکٹر صاحب سارے پاگلوں کی گاڑی بنا کر ہسپتال لے آئے۔ انتظامیہ نے پاگلوں کو واپس اُن کے وارڈز میں بند کیا اور ڈاکٹر صاحب کا شکریہ ادا کیا۔

مسئلہ شام کو اُس وقت بنا جب پاگلوں کی گنتی کی گئی تو 612 پاگل شمار ہوئے جبکہ ہسپتال سے صبح کے وقت صرف 423 پاگل فرار ھوے تھے
------------------------------------------------------------------------
 

سیما علی

لائبریرین
ایک شخص جسے لوگ ٹڈا کہتے تھے۔ اپنی بیوی کو لیکر اپنے مقامی گاوں سے نکل کر دوسرے گاوں میں سیٹل ہوگیا۔ فیصلہ کیا اس نئے گاوں میں نئی شناخت پیدا کروں گا اب لوگ مجھے ٹڈا نہیں پیر صاحب کہیں گے۔ بیگم نے پوچھا وہ کیسے؟ جواب دیا اس گاوں کے چوہدری کی بہن کے پاس ایک قیمتی ہار ہے بس تم وہ ہار کسی طرح چرا کر لے آئو۔ پھر دیکھتی جائو۔ بیگم نے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے ہار کمال مہارت سے چرایا، اور لاکر ٹڈے کو دے دیا۔ دوسری جانب گاٗئوں میں ہنگامہ ہوگیا ہار کی کی خبر جنگل میں درختوں کی طرح پھیل گئی۔ ٹڈے نے اپنی بیوی کو کہاں جائو جاکر چوہدری کی بہن کو بتا آئو کہ میرا خاوند بہت بڑا بزرگ ہے لوگوں کی گمشدہ چیزیں برآمد کرتا ہے۔ اس بات پر چوہدری اپنے گھرانے اور گائوں والوں کو ساتھ لیکر ٹڈے کے ہاں حاضر ہوگیا اور پیر صاحب سے کہا جی بتائے ہمارا ہار کہاں ہوسکتا ہے۔ ٹڈے نے راتوں رات ہار چوہدری کے گھر کی چھت پر پھینک دیا تھا، بتایا آپ کا ہار کسی نوکرانی نے چرایا تھا جس نے بعد میں خوفزدہ ہوکر آپ کی چھت پر پھینک دیا، جاکر اٹھا لو وہاں سے۔ ہار ملنے کے بعد اس ابتدائی کرامت پر سارا گائوں پیر صاحب کا مرید ہوگیا،مگر چوہدری جو اندھوں میں کانا راجہ تھا اسے پیر صاحب کھٹکنے لگا، گائوں والوں کو سمجھایا ، کہ یہ شخص مجھے فراڈ معلوم ہوتا ہے ۔ مگر گائوں والے انکار کرتے رہے چوہدری نے پیر صاحب کو ایک اور آزمائش میں ڈالا مگر خوش قسمتی سے وہ اس آزمائش میں بھی کامیاب ہوا۔ لوگوں نے چوہدری کو سمجھایا کہ اب بس کرو بزرگوں پر شک نہیں کیا جاتا، چوہدری پریشان ہوگیا، اور عہد کرلیا
جو بھی ہو میں اس پیر کا بھانڈا پھوڑ کے ہی چھوڑں گا، آخر ایک دن چوہدری نے اعلان کیا کل کھلے میدان تمام گائوں کے لوگ اکٹھے ہونگے اگر پیر صاحب نے بتا دیا کہ میرے ہاتھ میں کیا ہے تو میں سب کے سامنے اس کے ہاتھ پر بیت ہوجاونگا.سب لوگ پیر سمیت میدان میں پہنچ گئے چوہدری گھر سے نکلا تو سوچتا رہا ہاتھ میں کیا پکڑا جائے؟ اچانک اس کی نظر ایک ٹڈے پر پڑ گئی اس نے پکڑنے کے لئے ہاتھ بڑھایا تو وہ پھدک گیا ، پھر ہاتھ بڑھایا پھر پھدک گیا ، تیسری دفعہ میں پکڑا گیا۔ چوہدری مجمعے میں پہنچا اور سوال کیابتائو " میری مٹی میں بند ہے کیا" اس سے پہلے کہ پیر صاحب جواب دیتا کہ " ناز پان مسالہ"۔ایک گہری سوچ میں پڑ گیا اسے اپنی شامت نظر آئی، دو بار تو جیسے تیسے بچ گیا تھا مگر اس بار بچنا ناممکن تھا لہذا مایوسی میں آسمان کی طرف چہرہ اٹھایا اور اپنے آپ کو کوستے ہوئے کہا۔
ہائے رے ٹڈے پہلی چھلانگ میں تو بچ گیا تھا، دوسری چھلانگ میں بھی بچ گیا مگر اب تیسری دفعہ تم گرفت میں اگئے۔ یہ سنتے ہی چوہدری ٹڈا المعروف پیر صاحب کے پائوں سے لپٹ گیا دھاڑے مار مار کر معافیاں مانگی، کہا کوئی مانے نہ مانے میں مانتا ہوں کہ تم پیر و مرشد ہو-:):LOL::LOL::LOL::LOL:
 

سیما علی

لائبریرین
عوام جانے۔
ایک دفعہ کا ذکر ہے سردی کے موسم میں کسی کے گھر مہمان آگیا۔ مہمان کو رات سونے کے لیے جو رضائی دی گئ وہ چھوٹی تھی۔ مہمان نے میزبان سے کہا کہ یہ رضائی چھوٹی ہے۔ منہ پے لوں تو پاؤں ننگے ہو جاتے پاؤں پے لوں تو منہ ننگا ہو جاتا۔ مجھے اور رضائی دی جائے۔ میزبان نےکہا تم یہی رضائی منہ پے لے کر لیٹو۔۔ پاؤں والی طرف سےمیں پوری کر دیتا ہوں۔۔جب مہمان نے منہ پر رضائی لی تو میزبان نے مہمان کے پاؤں پر چھڑی ماری۔مہمان نے پاؤں جلدی سے رضائی کے اندر کر لیے ۔ میزبان نے مہمان سے کہا لو ایک دفعہ میں نے رضائی پوری کر دی ہے اب ساری رات تم جانوں اور رضائی جانے۔اب میری کوئی ذمہ داری نہیں ہے۔۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
شوہر جج صاحب مجھے طلاق چاہیے
ایک سال ہو گیا ہے میری بیوی نے مجھ سے بات نہیں کی
جج پھر سوچ لو ایسی بیوی نصیب والوں کو ملتی ہے
 

سیما علی

لائبریرین
ڈاکٹر: آپ کی بیوی کا #کرونا ٹیسٹ نیگیٹو آیا ہے
شوہر :
ایسے کیسے بھائی ؟؟ پورا پیسہ دیا ہے ٹیسٹ کا۔
15 دن آئی سولیشن کی بات ہوئی تھی :shock::shock::shock::shock:
 

سیما علی

لائبریرین
ایک میراثی نے گاڑی تلے کچل کر بارات کے 50 بندے مار دیئے۔
گرفتار ہوا تو پولیس نے پوچھا کہ اتنے سارے بندے کیسے کچلے گئے۔

میراثی: میں گاڑی چلا رہا تھا تو بریک فیل ہوگئے، ایک طرف *بارات* تھی تو دوسرے طرف *دو بھائی* تھے۔
بتائیں میں گاڑی کس طرف موڑتا؟

پولیس افسر: ظاہر ہے دو آدمیوں کی طرف ہی موڑتا!!

میراثی: بادشاہو میں نے یہی کیا تھا لیکن۔۔۔۔۔
پولیس افسر: لیکن کیا۔۔؟
میراثی: وہ *دونوں بھائی* بھاگ کر *بارات* میں گھس گئے۔۔۔!!!!

حالات و واقعات سے بھی یہی لگتا ہے کہ *مراثی نے بھی *دو بھائیوں* کے چکر میں پوری قوم پر گڈی چڑھا دی ہے.
 

سیما علی

لائبریرین
پاکستانی نیل آرمسٹرانگ
.
.
اگر چاند پر پہلا قدم رکھنے والے"نیل آرمسٹرانگ" کی والدہ پاکستانی ہوتیں تو کیا ہوتا؟؟
.
جب نیل آرمسٹرانگ چاند پر گیا تو اسکی امی نے زمین سے آواز لگائی۔
۔
۔
۔
وے نیلیا چھیتی گھر آجا ۔۔ تیرا ماما تے مامی آر رے نے میں بریانی بنا لگی آں تے توں رائتے واسطے دہی لیا دے۔۔
۔
نیل آرمسٹرانگ ۔
امی میں خلا میں گیا ہوں پڑوسیوں کے گھر گلی ڈنڈا کھیلنے نہیں۔ میں اتنی جلدی نہیں آسکتا۔
۔
نیلے کی امی نے وہیں سے جوتا گھما کرمارا جو خلا کو چیرتا ہوا چاند پر پہنچ کر سیدھا نیلے کی کمر پر لگا اور نیلے کا رنگ پیلا ہوگا.
.
وہ زور سے تڑپ کر بولا...
"اوئی ماں مرگیا۔ اے کی وجیا میری کمر وچ؟؟؟"
۔
اسکی امی زمین سے
وے ٹوٹ پینیا اے میری جتی اے۔۔ چھیتی گھر واپس آ کے مینوں دہی لیا دے، نہیں تے میں چن تے آکے تیرے چن تارے الٹے کر دینے نے۔۔
.
نیلا بیچارا مرتا کیا نا کرتا..
ماں کی مار سے بچنے کیلئے فوراچاند سے واپس آکر دہی لینے چلا گیا اور واپسی پر دکان والے سے کہا...
.
"پائن شاپر ڈبل کردو"
 

سیما علی

لائبریرین
ایک بی بی نے لکھا "یہ شعر آج بھی میری ڈائری میں لکھا ہوا ہے کہ

"بیچھڑا کچھ اس ادہ سے کے رُتھ ہی بدل گئی
ایک شخص سارے شحر کو ویرآن کر گیا"

نیچے کسی دل جلے نے لکھ دیا، اچھا ہی ہوا کہ بچھڑ گیا ورنہ اس نے آپکی اردو پڑھ کے خودکشی کر لینی تھی۔ فوراً آپی کے ایک ہمدرد نے غصے سے لکھا "سوئیٹ آپی حکم کریں تو اس گستاخ کو مزا چکھا دوں؟"... آپی نے متانت کا عظیم مظاہرہ کرتے ہوئے فوراً لکھا "نہیں پیارے بھائی! ایسے ان پڑھ اور جاہلوں کے منہ لگنا مناسب نہیں۔:ROFLMAO::ROFLMAO::ROFLMAO::ROFLMAO::ROFLMAO:
 

سیما علی

لائبریرین
میں جب انگلینڈ سے پڑھ کر گوجرانوالا لوٹا۔ اگلے روز ناشتے پر باپ نے پوچھا کیا پڑھا ہے تم نے۔
میں نے کہا ابا جی میں نے منطق کا علم حاصل کیا ہے۔
سادہ لوح باپ نے پوچھا اَیدا کی فَیدہ
میں نے جوش میں آ کر کہا ابا جی یہ میرے سامنے جو ایک انڈا پڑا ہوا ہے میں اپنے علم کی رُو سے ثابت کر سکتا ہوں کہ یہ ایک نہیں بلکہ دو انڈے ہیں۔ اس کے بعد میں نے دلائل کے انبار لگا دئیے اور پھر بات ختم کرکے باپ کو فخریہ نظروں سے دیکھنے لگا۔
تب باپ نے میرے سامنے سے وہ انڈا اُٹھا کر اپنے منہ میں ڈال لیا اور بولا 'چنگا فیر اے میں کھا لیندا واں دُوجا جیڑا توں ثابت کیتا او تُوں کھا لے:shock::shock::shock::shock::shock::shock::shock::shock:
 

سیما علی

لائبریرین
.اردو زبان کی مٹھاس:)
پرانے وقتوں کا ذکر ھے کہ لکھنو کے دو بچے آپس میں لڑ رہے تھے۔
پہلا بچہ: بخدا اگر اب آپ نے کوئی ناگوار بات ادا فرمائی جو ہماری طبع نازک پر ناگوار گزری تو ہم آپ کے والد بزرگوار کے بارے میں کلمات نازیبا استعمال کرنے پر مجبور ہو جائیں گے بتائے دیتے ہیں ہم آپ کو محترم..

دوسرا بچہ: دیکھیے محترم ایسا سوچئے گا بھی مت بصورت دیگر ہم قسم کھا کر کہتے ہیں کہ آپ کے گال پر ایسا طمانچہ رسید فرمائیں گے کہ آپ کا رخسار پھول کی پتی کی مانند سرخ ہو کر دہک اٹھے گا۔..:p
 

سیما علی

لائبریرین
تو آج میں نے فیسبک بازار کا چکر لگایا
:):):):):)
ایک جنرل پوسٹ سٹور پر بڑا ہجوم تھا۔پاس جا کر دیکھا تو معلوم ہوا لڑکی کا سٹور ہے
:D:D:D:D:D
خیر دوسری جانب ایک لمبی چوڑی پوسٹ کا مالک فارغ بیٹھا گاہک کا انتظار کر رہا تھا ،،لیکن آس پاس کوئی نہ آیا
o_Oo_Oo_Oo_O
سامنے موڑ پر ایک چچا مفت میں لوگوں کی ڈی پی ریٹ کر رہے تھے
سستے نجومی لوگوں کی تصاویر دیکھ کر فضولیات کی لمبی فہرست سامنے رکھ رہے تھے۔۔
چوپارے پر کھڑی خالہ نسرین زور سے آوازیں لگا رہی تھیں کہ ToT لکھ کر دکھاؤ
:)
دائیں طرف ایک سکول تھا جہاں سے کبھی ایک سوال سامنے آتا کبھی دوسرا اور کبھی جواب میںemoji پوچھ لیتے۔

ناکام عاشق بھی اپنے اشعار کا ٹھیلا لگائے ہوئے تھے۔
:p:p:p:p
ٹھرکی ایسوسیشن کے نمائندگان بھی ہرجگہ ویلے پھر رہے تھے۔اور بھتہ حاصل کرنے کی ناکام کوششیں جاری رکھے ہوئے تھے۔
:):):)
اتنے میں ایک لڑکی اپنے بیمار ہونے کی پوسٹ بازار میں لے کر آئی ۔ سینگل اتھارٹی کے ایجنٹ فورن اپنی ایمبولینسز لے کر آ گئے ( لڑکی کو صرف ہلکا بخار تھا)
:p:p:LOL::LOL:
بازار سے اتنے میں ایک سونا اور بابو گزرے ۔پھر چند افراد کو دلی امراض کے ہسپتال میں پہنچانا پڑا۔
گرمی زیادہ تھی اس لیے میں واپس گھر آ گیا:):):):):)
 
Top