امیر علی شیر نوائی کے چند تُرکی اشعار

حسان خان

لائبریرین
دۉست‌لر بیر چاره مېن دېوانهٔ شَیدا اوچون
کیم اۉله‌رمېن اول پری‌پَیکر ملَک‌سِیما اوچون
(امیر علی‌شیر نوایی)


اے دوستو! مجھ دیوانۂ شَیدا کے لیے کوئی چارہ [و تدبیر کیجیے]!۔۔۔ کہ مَیں اُس پری‌پَیکر و فرشتہ‌صُورت [محبوب] کے لیے مرتا ہوں/مر رہا ہوں۔۔۔

Do'stlar, bir chora men devonai shaydo uchun,
Kim o'larmen ul paripaykar malaksiymo uchun.
 

حسان خان

لائبریرین
ایک حدیثِ نبَوی کا منظوم ترجمہ:

اېمه‌س اول پهلَوان که اۉز قدرین
باش اوزه اېلتیبان نِگون قیلغه‌ی
پهلَوان آنی بیل که یېتسه غضَب
نفسِ امّاره‌نی زبون قیلغه‌ی

(امیر علی‌شیر نوایی)

وہ شخص پہلوان نہیں ہے کہ جو اپنے حریفِ ہمتا کو سر پر اُٹھا کر [زمین پر] نِگوں کر ڈالے۔۔۔ پہلوان اُس شخص کو جانو کہ جس کو اگر خشْم و غضَب آئے تو وہ اپنے نفسِ امّارہ کو پست و زبُوں کر دے۔۔۔۔

Emas ul pahlavonki o'z qadrin
Bosh uza eltibon nigun qilg'ay.
Pahlavon oni bilki yetsa g'azab
Nafsi ammorani zabun qilg'ay.
 

حسان خان

لائبریرین
عشق ارا دۉزخ‌دین، ای زاهد، مېنی قۉرقوتمه کیم
هجر اۉتین کۉرگه‌ن سمَندَرغه شرَردین قه‌ی‌ده باک؟!
(امیر علی‌شیر نوایی)


اے زاہِد! عِشق کے اندر مجھ کو دوزخ سے مت ڈراؤ!۔۔۔ کیونکہ ہجر کی آتش دیکھنے والے سمَندَر کو شرَر سے کہاں خَوف؟!

× سَمَندَر = ایک اساطیری حَیوان جس کے بارے میں تصوُّر کیا جاتا تھا کہ وہ آتش میں مُتَوَلِّد و ظاہر ہوتا ہے اور آتش کے اندر ہی زندگی کرتا ہے اور اُس پر آتش اثر نہیں کرتی اور اُس کو جلاتی نہیں ہے۔
× شرَر = چِنگاری

Ishq aro do'zaxdin, ey zohid, meni qo'rqutmakim,
Hajr o'tin ko'rgan samandarg'a sharardin qayda bok?!
 

حسان خان

لائبریرین
جانیمه یېتکوردی اول لعلِ روان‌آسا فرَح
اېل‌گه یېتکور‌گه‌ن مثَل‌لیک لعل‌گون صهبا فرَح

(امیر علی‌شیر نوایی)

[محبوب کے] اُس رُوح کو آسائش دینے والے لبِ لعل نے میری جان کو فرَح و شادمانی پُہنچا دی۔۔۔ [ویسے ہی کہ] جیسے شرابِ لعل‌گُوں نے مردُم کو فرَح و شادمانی پُہنچائی ہو۔۔۔

Jonima yetkurdi ul la'li ravonoso farah,
Elga yetkurgan masallik la'lgun sahbo farah.
 

حسان خان

لائبریرین
«امیر علی‌شیر نوایی» کے عَروضی رِسالے «میزان الاَوزان» سے ایک اِقتِباس:

"۔۔۔جان لو کہ فنِّ عَروض، کہ جو اوزانِ نظم کا میزان ہے، اِک باشَرف فن ہے۔ کیونکہ عِلمِ نظم کا رُتبہ نِہایت عظیم رُتبہ ہے۔ تا آنجا کہ حق سُبحانہ وَتَعالیٰ کے کلامِ مجید میں کئی جگہوں پر نظم واقع ہوئی ہے، جو قواعدِ عَروض سے مُطابقت رکھتی ہے۔ اُن میں سے ایک یہ آیت ہے کہ: "لَن تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّىٰ تُنفِقُوا"، کہ جو «رمَلِ مُسَدَّسِ محذوف» واقع ہوئی ہے۔ اور دیگر یہ ہے کہ: "وَالْمُرْسَلَاتِ عُرْفًا، فَالْعَاصِفَاتِ عَصْفًا"، کہ جس کا وزن «مفعولُ فاعِلاتُن مفعولُ فاعِلاتُن» ہے، اور «مُضارعِ مُثَمَّنِ اخرَب» واقع ہوئی ہے۔ اور دیگر: "جَنَّاتِ عَدْنٍ فَادْخُلُوهَا خَالِدِين" ہے کہ جس کا وزن «مُستَفعِلُن مُستَفعِلُن مُستَفعِلان» ہے، اور «رجَزِ مُسَدَّسِ مُذال» واقع ہوئی ہے۔ اور کلام‌اللہ میں کئی جگہوں پر اِس جیسی [مِثالیں] موجود ہیں۔ اور رسول صلّی اللہ علیہ وسلّم کی احادیث میں بھی یہ روِش واقع ہوئی ہے۔ اُن میں سے ایک یہ ہے کہ "مَنْ أكرَمَ عَالِمًا فَقَد أكرَمَنِي" کہ جس کا وزن «مفعولُ مفاعِلُن مفاعیل فَعُل» ہے اور وزنِ رُباعی میں «ہزَجِ اخرَبِ مقبوضِ مکفوفِ مجبوب» واقع ہوئی ہے۔
اور امیرالمؤمنین علی کرّم اللہ وجہَہُ کے اشعار بِسیار ہیں، بلکہ اُن کا دیوان موجود ہے۔ نیز، مشائخ و ائمّہ و اولیاءاللہ میں سے بھی کئی عظیم‌الشأن اشخاص کے کلامِ منظوم، بلکہ دواوین، اور مثنوی کی طرز میں کتابیں موجود ہیں، کہ [جن سے] اِستِشہاد کی حاجت نہیں ہے، کیونکہ وہ خلائق کے سامنے آشکار و معروف ہیں اور نیز، سُخن طویلی کا شِکار ہو جائے گا۔ اور اِن منظوم اشعار کی اصل اور اُن کا ضابِطہ، بُحور و اَوزانِ عَروض پر مَوقوف ہے۔
پس ثابِت ہو گیا کہ فنِّ عَروض باشرَف فن ہے۔"


============

تُرکی متن:

"...بیل‌گیل کیم، عروض فنّی کیم، نظم اوزانی‌نینگ مېزانی‌دور، شریف فن‌دور. نېوچون کیم، نظم علمی‌نینگ رتبه‌سی به‌غایت بیییک رتبه‌دور. انداق که، حق سبحانه وتعالی‌نینگ کلامِ مجیدی‌ده کۉپ یېرده نظم واقع بۉلوب‌دور که، عروض قواعدی بیله راست‌دور. اول جمله‌دین بیری بو آیت‌دور کیم: "لَن تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّىٰ تُنفِقُوا"دور، «رملِ مسدسِ محذوف» واقع بۉلوب‌دور. و ینه بودور کیم: "وَالْمُرْسَلَاتِ عُرْفًا، فَالْعَاصِفَاتِ عَصْفًا" کیم، وزنی: «مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن»دور، «مضارعِ مثمنِ اخرب» واقع بۉلوب‌دور. و ینه: "جَنَّاتِ عَدْنٍ فَادْخُلُوهَا خَالِدِين" کیم، وزنی: «مستفعلن، مسفعلن، مستفعلان»دور و «رجزِ مسدسِ مذال» واقع بۉلوب‌دور. و کلام‌الله‌ده کۉپ یېرده بو نوع واقع‌دور. و رسول صلی الله علیه وسلم احادیثی‌ده دغی هم بو طریق توشوب‌دور. اول جمله‌دین بیری بودور کیم، "مَنْ أكرَمَ عَالِمًا فَقَد أكرَمَنِي" کیم، وزنی: «مفعول مفاعلن مفاعیل فعل»دور و رباعی وزنی‌ده «هزجِ اخربِ مقبوضِ مکبوبِ مجبوب» واقع بۉلوب‌دور.
و امیرالمؤنین علی کرّم الله وجهه‌نینگ اشعاری کۉپ‌دور، بلکه دېوانی بار. ینه مشایخ و ائمّه و اولیاء‌الله‌دین هم کۉپ عظیم‌الشأن اېل‌نینگ نظمی، بلکه دېوانی و مثنوی طریقی بیله کتاب‌لری بار کیم، استشهادغه حاجت اېمه‌س، نېچون کیم، خلایق قاشی‌ده روشن‌دورور و هم سۉز تطویل تاپه‌ر. و بو نظم‌لرنینگ اصلی و ضابطه‌سی عروض بحور و اوزانی‌غه موقوف‌دور.
بس ثابت بۉلدی کیم، عروض فنی شریف فن‌دور."
 

حسان خان

لائبریرین
بحرِ بسیط (مُستَفعِلُن فاعِلُن مُستَفعِلُن فاعِلُن) میں ایک بَیت:

عشقینگ مېنی تون و کون مجنون و زار أیله‌میش
کۉنگلوم‌نی زار و حزین، جِسمیم نِزار أیله‌میش
(امیر علی‌شیر نوایی)


تمہارے عشق نے مجھ کو شب و روز مجنون و زار کر دیا ہے۔۔۔ [علاوہ بریں،] میرے دل کو زار و حزین، اور میرے جِسم کو لاغر و نحیف کر دیا ہے۔۔۔

Ishqing meni tunu kun majnunu zor aylamish,
Ko'nglumni zoru hazin, jismim nizor aylamish.
 

حسان خان

لائبریرین
دېب اېدوک عشق اندُهی‌دین هر دم افغان قیلمه‌لی
وه که بو دعواده بیزنی شرم‌سار اېتتی فِراق
(امیر علی‌شیر نوایی)


ہم نے کہا تھا کہ "آؤ ہم عشق کے غم کے باعث ہر لمحہ نالہ و فغاں نہ کریں!"۔۔۔ آہ! کہ اِس دعوے میں ہم کو فِراق نے شرم‌سار کر دیا!

Deb eduk ishq anduhidin har dam afg'on qilmali,
Vahki, bu da'voda bizni sharmsor etti firoq.
 

حسان خان

لائبریرین
حُسن مُلکی ایچره سېن‌دېک شاهِ ظالم کۉرمه‌دیم
عشق کۉیی‌ده اۉزوم‌دېک ناتَوانې تاپمه‌دیم

(امیر علی‌شیر نوایی)

میں نے مُلکِ حُسن کے اندر تم جیسا شاہِ ظالِم نہ دیکھا۔۔۔ [اِسی طرح] میں نے کُوئے عِشق میں اپنے جیسا کوئی ناتَواں نہ پایا۔۔۔

Husn mulki ichra sendek shohi zolim ko'rmadim,
Ishq ko'yida o'zumdek notavone topmadim.

 

حسان خان

لائبریرین
کۉپ اۉقودوم وامِق و فرهاد و مجنون قِصّه‌سین
اۉز ایشیم‌دین بوالعَجَب‌راق داستانې تاپمه‌دیم

(امیر علی‌شیر نوایی)

میں نے «وامِق» و «فرہاد» و «مجنون» کے قِصّے کو بِسیار پڑھا، [لیکن] میں نے اپنے کارِ [عشق] سے زیادہ تعجُّب‌انگیز کوئی داستان نہ پائی۔۔۔


Ko'p o'qudum Vomiqu Farhodu Majnun qissasin,
O'z ishimdin bul'ajabroq dostone topmadim.
 

حسان خان

لائبریرین
نېچه بیر سرودېک قامت هواسی بیرله هر ساعت
جهان‌ده آه و افغان‌دین قیامت آشکار أیله‌ی
(امیر علی‌شیر نوایی)


میں [آخِر] کب تک ایک سرْو جیسی قامت [والے معشوق] کے عشق و اِشتِیاق کے باعث ہر ساعت دُنیا میں [اپنی] آہ و فغاں سے قِیامت آشکار (برپا) کرتا رہوں؟

Necha bir sarvdek qomat havosi birla har soat,
Jahonda ohu afg'ondin qiyomat oshkor aylay?
 

حسان خان

لائبریرین
نوایی، باده بحرِ بې‌کرانی‌غه مېنی سال‌غیل
که گردون بحری‌نینگ مَوجِ بلاسی‌دین کنار أیله‌ی
(امیر علی‌شیر نوایی)


اے «نوائی»! مجھ کو شراب کے بحرِ بے‌کَراں میں ڈال دو، تاکہ میں فَلَک کے بحر کی مَوجِ بلا سے کَنارہ‌کَش و دُور ہو جاؤں۔۔۔

Navoiy, boda bahri bekaronig'a meni solg'il,
Ki gardun bahrining mavji balosidin kanor aylay.
 

حسان خان

لائبریرین
بهار سېن‌سیز اگر دۉزخ اۉلسه تانگ اېرمه‌س
بهشت ایچین‌ده لِقا بۉلمه‌سه اېرور دۉزخ
(امیر علی‌شیر نوایی)


[اے یار!] اگر بہار تمہارے بغیر دوزخ ہو تو عجب نہیں ہے۔۔۔ [کیونکہ] اگر بہشت کے اندر دیدارِ [خُدا] نہ ہو تو وہ دوزخ ہے۔

Bahor sensiz agar do'zax o'lsa tong ermas,
Bihisht ichinda liqo bo'lmasa erur do'zax.
 

حسان خان

لائبریرین
قوش‌قه اۉت‌دین رم بۉلور، یوز وای کیم کۉنگلوم قوشی
اۉزنی اه‌سره‌ی آلمه‌س اول رُخسارِ آتش‌ناک‌دین
(امیر علی‌شیر نوایی)


پرندہ آتش سے ڈر کر دُور بھاگتا ہے، [لیکن] صد وائے کہ میرے دل کا پرندہ خود کو اُس رُخسارِ آتش‌ناک سے روک نہیں سکتا!۔۔۔
(یعنی میرے دِل کے پرندے کو تو چاہیے تھا کہ وہ یار کے اُس مِثلِ آتش چہرے سے دُور بھاگے کیونکہ پرندے آتش سے خوف‌زدہ ہو کر آتش سے دُور چلے جاتے ہیں، لیکن صد دریغ و افسوس! کہ میرا طائرِ دل خود کو روک نہیں پاتا اور خود اُس رُخسارِ آتش‌ناک کی جانب کِھنچا جاتا ہے۔)

Qushqa o'tdin ram bo'lur, yuz voykim, ko'nglum qushi
O'zni asray olmas ul ruxsori otashnokdin.
 

حسان خان

لائبریرین
مشرقی تُرکی کے عظیم‌ترین شاعر حضرتِ «امیر علی‌شیر نوایی» کی ایک بیت میں «شبِ یلدا» کا ذِکر نظر آیا ہے۔ اُس تُرکی بیت کو اُردو ترجمہ و تشریح کے ساتھ اِرسال کر رہا ہوں:

زُلفونگیز حَیرانی‌مېن کیم ییل‌ده بیر یلدا بۉلور
آی‌ده کیم کۉردی ایکی یلدا تونی مونداق طویل؟
(امیر علی‌شیر نوایی)


میں آپ کی زُلف کا حَیران ہوں، کیونکہ سال میں تو ایک [شبِ] یلدا ہوتی ہے، [لیکن ایک ہی] ماہ میں ایسی طویل دو شبِ یلدا کِس نے دیکھی ہیں؟

تشریح: شبِ یلدا سال کی طویل‌ترین شب کو کہا جاتا ہے۔۔۔ چونکہ یار کی سیاہ زُلفیں بھی طویل ہوتی ہیں، اِس لیے ہماری شعری روایت میں اُن کو بھی اُن کی درازی کے باعث شبِ یلدا سے تشبیہ دی جاتی ہے۔ جبکہ یار کے چہرے کو «ماہ» کہتے ہیں، جس کا معنی «قمر» بھی ہے، اور «مہینہ» بھی۔ لہٰذا اگر یار کے مِثلِ ماہ چہرے کے دائیں بائیں سیاہ زُلفیں ہوں تو یہ گویا ایسا ہے کہ ایک ماہ کے اطراف میں دو شبِ یلدا ہیں۔۔۔ سال کی طویل‌ترین شب یعنی شبِ یلدا سال میں ایک ہی بار بیست و یکُمِ دسمبر کو آتی ہے۔ اِسی لیے شاعر یار کے چہرے پر اُس کی دو زُلفوں کو دیکھ کر حیران ہو رہا ہے کہ پس پھر ایک ہی ماہ میں دو شبِ یلدا، اور وہ بھی اِس قدر زیادہ طویل، کیسے آ گئیں؟ وہ حَیرت کے ساتھ اِستِفسار کر رہا ہے کہ آیا کسی شخص نے ایک ہی ماہ میں اِس جیسی طویل دو یلدائیں دیکھی ہیں۔۔۔

Zulfungiz hayronimenkim, yilda bir yaldo bo'lur,
Oyda kim ko'rdi iki yaldo tuni mundoq tavil?


==========

شبِ یلدا مُبارک! :)
 

حسان خان

لائبریرین
لفظِ «وصل» کے آخِر میں حَرفِ «لام» آتا ہے، اور یہی حَرفِ «لام» لفظِ «بَلا» کے مابَین بھی موجود ہے۔۔۔ امیرالکلام حضرتِ «امیر نِظام‌ُالدّین علی‌شیر نوایی» کی ایک تُرکی بَیت دیکھیے جِس میں اُنہوں نے اِس لِسانی و اِملائی نُکتے کے ذریعے سے ایک شعری مضمون باندھا ہے:

لامې که وصل ایاغی‌غه تاپمیش‌تور اِتِّصال
اول لام‌دور که اۉرته‌غه آلمیش آنی بلا
(امیر علی‌شیر نوایی)


وہ «لام» کہ جِس نے «وصل» کے پاؤں سے اِتِّصال پایا ہے، وہ [در اصل] وہ «لام» ہے کہ جِس کو «بَلا» نے درمیان میں لِیا (یعنی گھیرا) [ہوا] ہے۔۔۔ (یعنی وصل اور اُس کے اِتمام تک پُہنچنے کے لیے بلا کے درمیان سے گُذرنا ناگُزِیر ہے، یا یہ کہ وصل فقط اِبتِلاؤں کے درمیان ہی مُیَسّر ہو سکتا ہے۔۔۔)

Lomeki, vasl ayog'ig'a topmishtur ittisol,
Ul lomdurki, o'rtag'a olmish oni balo.
 
Top