قطعہ برائے اصلاح

سر الف عین
عظیم
فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فاع
غربت ہو تو اپنا بچپن چھوڑ کے بچہ بھی
بن انگلی پکڑے پیروں پہ کھڑا ہو جاتا ہے
بن ماں باپ کے ہو جاتا ہے ہر معصوم جوان
ننھا چاند بھی دو ہفتوں میں بڑا ہو جاتا ہے
 

عظیم

محفلین
فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فاع
غربت ہو تو اپنا بچپن چھوڑ کے بچہ بھی
بن انگلی پکڑے پیروں پہ کھڑا ہو جاتا ہے
۔۔۔ اپنا بچپن سے یہ بات واضح نہیں لگتی کہ بچپن کی شرارتیں بھول کر، یا کھیل کود بھول کر۔ اور دوسرے میں 'اپنے پیروں پر' کی ضرورت محسوس ہوتی ہے

بن ماں باپ کے ہو جاتا ہے ہر معصوم جوان
ننھا چاند بھی دو ہفتوں میں بڑا ہو جاتا ہے
۔۔۔۔ ٹھیک لگتا ہے
 
فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فاع
غربت ہو تو اپنا بچپن چھوڑ کے بچہ بھی
بن انگلی پکڑے پیروں پہ کھڑا ہو جاتا ہے
۔۔۔ اپنا بچپن سے یہ بات واضح نہیں لگتی کہ بچپن کی شرارتیں بھول کر، یا کھیل کود بھول کر۔ اور دوسرے میں 'اپنے پیروں پر' کی ضرورت محسوس ہوتی ہے

بن ماں باپ کے ہو جاتا ہے ہر معصوم جوان
ننھا چاند بھی دو ہفتوں میں بڑا ہو جاتا ہے
۔۔۔۔ ٹھیک لگتا ہے
یہ سر کیسا ہے۔۔۔
فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فاع
جو ہونا ہوتا ہے وہ ہوتا ہو جاتا ہے
بھیڑ میں رہ کر بھی انساں تنہا ہو جاتا ہے
ساتھ نبھانا ، چھوڑ کے جانا تیرے بس میں ہے
چھوڑ دیا ، کوئی بات نہیں ایسا ہو جاتا ہے
میری محبت میں کوئی عیب نہیں ، تقدیر ہی ایسی ہے
جو بھی مجھ سے ملتا ہے تجھ سا ہو جاتا ہے

غربت ہو تو ہر بچپن کی شرارت بھول ہی جاتی ہے
اپنے پیروں پر بھی بچہ کھڑا ہو جاتا ہے
بن ماں باپ کے ہو جاتا ہے ہر معصوم جوان
ننھا چاند بھی دو ہفتوں میں بڑا ہو جاتا ہے
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
اپنے پیروں پر بھی بچہ کھڑا ہو جاتا ہے
بچہ کی ہ گرنا جائز سہی لیکن 'چکڑا' تقطیع ہونا اچھا نہیں لگتا
بچہ اپنے پیروں پر بھی کھڑا....
بہتر ہے نہ جانے مجھے 'بکھڑا ' تقطیع بہتر لگتی ہے
 
اپنے پیروں پر بھی بچہ کھڑا ہو جاتا ہے
بچہ کی ہ گرنا جائز سہی لیکن 'چکڑا' تقطیع ہونا اچھا نہیں لگتا
بچہ اپنے پیروں پر بھی کھڑا....
بہتر ہے نہ جانے مجھے 'بکھڑا ' تقطیع بہتر لگتی ہے
جی بہتر سر شکریہ۔۔۔ پہلے مصرعہ یوں ہی لکھا تھا پھر تدوین کر دی۔۔۔
 
جو ہونا ہوتا ہے وہ ہوتا ہو جاتا ہے
بھیڑ میں رہ کر بھی انساں تنہا ہو جاتا ہے
ساتھ نبھانا ، چھوڑ کے جانا تیرے بس میں ہے
چھوڑ دیا ، کوئی بات نہیں ایسا ہو جاتا ہے
میری محبت میں کوئی عیب نہیں ، تقدیر ہی ایسی ہے
جو بھی مجھ سے ملتا ہے تجھ سا ہو جاتا ہے

غربت ہو تو ہر بچپن کی شرارت بھول ہی جاتی ہے
بچہ اپنے پیروں پر بھی کھڑا ہو جاتا ہے
بن ماں باپ کے ہو جاتا ہے ہر معصوم جوان
ننھا چاند بھی دو ہفتوں میں بڑا ہو جاتا ہے
 
Top