بات کو کچھ ثبات ہے ہی نہیں ٭ راحیل فاروق

بات کو کچھ ثبات ہے ہی نہیں
بات یہ ہے کہ بات ہے ہی نہیں

زندگی سے نجات ہے ہی نہیں
کیا مریں جب وفات ہے ہی نہیں

یا یہ جینا حیات ہے ہی نہیں
یا مری ذات ذات ہے ہی نہیں

کیا مزہ ہے کہ التفات تو ہے
وعدۂِ التفات ہے ہی نہیں

میں سما پا نہیں رہا اس میں
یہ مری کائنات ہے ہی نہیں

پڑ رہیں تو تمام اندھیرا ہے
آنکھ کھولیں تو رات ہے ہی نہیں

عشق ہارے تو حوصلہ ہارے
ورنہ بازی تو مات ہے ہی نہیں

لٹ چکے تو خبر ہوئی راحیلؔ
یہ تو وہ واردات ہے ہی نہیں

راحیل فاروق​
 

یاسر شاہ

محفلین
بات کو کچھ ثبات ہے ہی نہیں
بات یہ ہے کہ بات ہے ہی نہیں

زندگی سے نجات ہے ہی نہیں
کیا مریں جب وفات ہے ہی نہیں

یا یہ جینا حیات ہے ہی نہیں
یا مری ذات ذات ہے ہی نہیں

کیا مزہ ہے کہ التفات تو ہے
وعدۂِ التفات ہے ہی نہیں

میں سما پا نہیں رہا اس میں
یہ مری کائنات ہے ہی نہیں


لٹ چکے تو خبر ہوئی راحیلؔ
یہ تو وہ واردات ہے ہی نہیں

واہ صاحب -کیا غزل ہے !
 

فرقان احمد

محفلین
راحیل صاحب محفل میں تشریف لائیں گے تو ہم اپنی پسندیدگی کا اظہار کریں گے۔ فی الحال تو غزل کی شراکت کے لیے عدنان میاں کا ہی شکریہ ادا کیا جا سکتا ہے۔
 
راحیل صاحب محفل میں تشریف لائیں گے تو ہم اپنی پسندیدگی کا اظہار کریں گے۔ فی الحال تو غزل کی شراکت کے لیے عدنان میاں کا ہی شکریہ ادا کیا جا سکتا ہے۔
آپ اس سلسلہ میں راحیل بھائی کے بلاگ اردو نگار پر راحیل بھائی سے رابطہ کیوں نہیں کر لیتے ۔
 
بات کو کچھ ثبات ہے ہی نہیں
بات یہ ہے کہ بات ہے ہی نہیں

زندگی سے نجات ہے ہی نہیں
کیا مریں جب وفات ہے ہی نہیں

یا یہ جینا حیات ہے ہی نہیں
یا مری ذات ذات ہے ہی نہیں

کیا مزہ ہے کہ التفات تو ہے
وعدۂِ التفات ہے ہی نہیں

میں سما پا نہیں رہا اس میں
یہ مری کائنات ہے ہی نہیں

پڑ رہیں تو تمام اندھیرا ہے
آنکھ کھولیں تو رات ہے ہی نہیں

عشق ہارے تو حوصلہ ہارے
ورنہ بازی تو مات ہے ہی نہیں

لٹ چکے تو خبر ہوئی راحیلؔ
یہ تو وہ واردات ہے ہی نہیں

راحیل فاروق​
بہت خوب
 
Top