گواچیاں گاواں

با ادب

محفلین
گواچیاں گاواں

خاتون کی پیدائش سے بے چاری معصوم کے ذہن میں ایک خیال پختہ کر دیا جاتا ہے .. پرائے گھر جانا ہے ..
مجھے آج تک سمجھ نہیں آئی اسے پرائے گھر کیوں بھیجا جاتا ہے؟ ؟
اپنے گھر کیوں نہیں بھیجا جاتا؟ ؟
وہ اللہ کی بندی بھی کیل کانٹوں سے لیس ہونے کی تیاری کرتی ہے آخر کو پرائے گھر جو جانا ہے .. اور پھر ساری زندگی پرائے گھر میں ہی گزارتی ہے پرایا بن کر ...
مائیں اتنا اللہ سے نہیں ڈراتیں جتنا سسرال سے ڈراتی ہیں ...
اکثر اوقات تمام جائز و ناجائز خواہشات شادی تک کے لئیے مؤخر کروائی جاتی ہیں ...
سرخی غازہ شادی کے بعد کرنا
ناک شادی کے بعد چھدوانا
کنگن کنواری لڑکیاں نہیں پہنتیں
یہ شادی کے بعد کرنا وہ شادی کے بعد کرنا
وہ ساری عمر شادی کا انتظار فقط اس آس میں کرتی ہیں کہ شادی کے بعد وہ سب کام کرنے کی آزادی میسر ہوگی جو وہ کرنا چاہتی ہیں..
لڑکیاں سمجھتی ہیں زندگی کا مقصد اللہ کی رضا ہو نہ ہو میاں کی رضا ضرور ہے ...
شادی کے بعد میاں کو ماڈرن بیوی پسند ہے ..بے چاری اللہ کی ماریاں ماڈرن ازم.کے چکر میں ہلکان ..
میاں کو دبلی بیگم پسند ہے یہ فاقے کرنے کگ جاتی ہیں ...
میاں کو پر کٹی کبوتریاں چاہیے اماں نے ساری عمر جن بالوں کو تیل سے چوپڑے رکھا ہو ان پہ قینچی پھروا دی جاتی ہے ...
میاں کو دماغ کی بوبو پسند ہے یہ زبان لاکر میں رکھوا دیتی ہیں ...
میاں نہ ہو گئے اللہ میاں ہو گئے ... اری نیک بختو اتنی اللہ کی فرماں بردار ہو جاؤ تو کیا ہی بات ہو ...
اب یہ فتوٰی جھاڑنے مت بیٹھ جائیے گا کہ اللہ نے میاں کے بہت حقوق بتائے ہیں ...ہمیں حقوق سے انکار نہیں لیکن یہ جو اللہ کی بجائے اولیت میاں کو دی جاتی ہے اس سوچ سے انکار ہے ....

میاں کو رشتہ درکار ہے ...
لڑکی اعلیٰ تعلیم یافتہ ایم اے پی ایچ ڈی لیکن عمر سولہ سال ...
ذہین فطین لیکن سسرالیوں کے لیے گونگی اور سیدھی
سلائی بنائی کڑھائی سب میں ماہر ... گھر کے کاموں میں طاق .. برسر روزگار بھی کو تو سونے پہ سہاگا ...
ناک لمبی گردن صراحی دار چال ہرنی ورگی آواز میں کوئل کی چہکار .. رنگ گورا ( کالی بھی بھلا لڑکی ہوتی ہے؟ ؟ ) آنکھ نشیلی غرض بنی اسرائیل کی گائے والی خصوصیات سے مرصع ..
لڑکے کی واحد خوبی کوئی نہیں ہے بس وہ لڑکا ہے یہی بہت ہے ...
پڑھی لکھی خواتین تک کا حال برا ہے ...یا تو تیس مار خان گھر اجاڑنے والی یا گائے ...
اللہ ہی ہدایت دے بھائی سانوں کی .....

سمیرا امام
 

یاز

محفلین
جنی مرضی تصیحیاں کر لو- ثبوت ساڈی پوسٹ اچ کوٹ کی صورت میں موجود ہیں-
اب تو وقار یعنی کہ مدیر محمد تابش صدیقی سے ملکر آپکو کوئی نیا سکرپٹ لانا پڑے گا- :)
بقول شاعر
احباب حاضرند باعدا چہ حاجت است
(دوست موجود ہیں تو دشمنوں کی کیا ضرورت است)۔
وغیرہ وغیرہ
 
المیہ ہی المیہ ہے پاک سرزمین میں۔

ہمارے گھر میں اور جاننے والوں میں رضاکارانہ رشتہ کروانے والے کافی موجود ہیں۔ ان کے توسط سے اس حوالے سے کافی افسوسناک باتیں معلوم ہوتی رہتی ہیں۔
ہماری ایک محلہ دار خاتون نے امی سے اپنے بیٹے کے لیے ایک اچھی بہو ڈھونڈنے کی درخواست کی۔
کچھ عرصے بعد ایک جاننے والوں کے گھر سے ہی اچھا رشتہ آیا تو ان سے رابطہ کروایا گیا۔
وہ خاتون اور ان کے شوہر لڑکی دیکھنے گئے، اور ہر طرح سے "پرکھنے" کے بعد واپس آ گئے۔
انکل کو لڑکی پسند آئی تھی، آنٹی کو عمر میں ذرا بڑی لگی، مگر کچھ کچھ پسند آئی۔
لیکن فیصلہ اپنی شادی شدہ بیٹی کو دکھانے تک مؤخر کر دیا۔
بیٹی کو تصویر دکھائی گئی تو اسے اطمینان نہ ہوا، بیٹی کو دکھانے کی خاطر ایک دفعہ پھر لڑکی کے گھر جا کر لڑکی کو کٹہرے میں لایا گیا۔
واپس آ کر اگلے دن آنٹی نے بتایا کہ ہم نے استخارہ کیا ہے، تو وہ صحیح نہیں آیا ہے، آپ ان کو انکار کر دیں۔

اس طرح کے واقعات اس نیک کام سے شدید بد دل کر دیتے ہیں۔
 

سید عمران

محفلین
اس میں تو کوئی شک نہیں کہ شادی نہایت دیکھ بھال کر کرنی چاہیے۔۔۔
ہر خاندان کے اپنے طور طریقے ہوتے ہیں جن کے پیمانے پر وہ رشتے کو پرکھتے ہیں۔۔۔
یہ چھان پھٹک دونوں جانب سے ہوتی ہے۔۔۔
ضروری نہیں کہ جس لڑکے یا لڑکی کو دیکھا جائے اسے شادی کے لیے زبردستی پسند بھی کیا جائے۔۔۔
انکار صرف لڑکی کو ہی نہیں کیا جاتا لڑکے کو بھی اسی تواتر سے مسترد کیا جاتا ہے۔۔۔
البتہ انکار ایسے پُر وقار طریقے سے کیا جائے کہ سامنے والے کی عزت و انا کو ذرا بھی ٹھیس نہ پہنچے!!!
 

با ادب

محفلین
المیہ ہی المیہ ہے پاک سرزمین میں۔

ہمارے گھر میں اور جاننے والوں میں رضاکارانہ رشتہ کروانے والے کافی موجود ہیں۔ ان کے توسط سے اس حوالے سے کافی افسوسناک باتیں معلوم ہوتی رہتی ہیں۔
ہماری ایک محلہ دار خاتون نے امی سے اپنے بیٹے کے لیے ایک اچھی بہو ڈھونڈنے کی درخواست کی۔
کچھ عرصے بعد ایک جاننے والوں کے گھر سے ہی اچھا رشتہ آیا تو ان سے رابطہ کروایا گیا۔
وہ خاتون اور ان کے شوہر لڑکی دیکھنے گئے، اور ہر طرح سے "پرکھنے" کے بعد واپس آ گئے۔
انکل کو لڑکی پسند آئی تھی، آنٹی کو عمر میں ذرا بڑی لگی، مگر کچھ کچھ پسند آئی۔
لیکن فیصلہ اپنی شادی شدہ بیٹی کو دکھانے تک مؤخر کر دیا۔
بیٹی کو تصویر دکھائی گئی تو اسے اطمینان نہ ہوا، بیٹی کو دکھانے کی خاطر ایک دفعہ پھر لڑکی کے گھر جا کر لڑکی کو کٹہرے میں لایا گیا۔
واپس آ کر اگلے دن آنٹی نے بتایا کہ ہم نے استخارہ کیا ہے، تو وہ صحیح نہیں آیا ہے، آپ ان کو انکار کر دیں۔

اس طرح کے واقعات اس نیک کام سے شدید بد دل کر دیتے ہیں۔
بس شادی بیاہ کو ایک کھیل بنا کر رکھ چھوڑا یے ....بہت ہی دل گرفتہ ہیں یہ باتیں
 

با ادب

محفلین
اصل.المیہ یہ ہے کہ بچیوں کو ساری زندگی فقط شادی کا ہی خواب دکھایا جاتا ہے ...شادی لازمی امر ہے لیکن اسے زندگی کا مقصد ہر گز نہیں سمجھ لینا چاہیے ... زندگی کا مقصد اللہ کی رضا ہے وہ شادی سے پہلے بھی ہے شادی کے بعد بھی یے شادی ہو تب بھی ہے نہ ہو تب بھی ہے .... زندگی کا قبلہ سیدھا یو جائے تو سب مسئلے حل ہو جائیں
 
لڑکے کیلئے، کیا لڑکا ہونا ہی کافی ہے؟
اس کا قد، اس کی شکل و صورت، خاندان، تعلیم، روزگار ، کچھ نہیں دیکھا جاتا؟
بس بھائی لڑکے کو انکار کیا جائے تو وہ بد دل نہیں ہوتے۔
 
Top