حدِ کن فکاں سے گزر گیا

حدکن فکاں سے گزر گیا، حد لامکاں سے گزر گیا
تری جستجو میں خبر نہیں میں کہاں کہاں سے گزر گیا

کبھی مثل موج ہوائے گل، کبھی بن کے دود فغان دل
ترے شوق دید میں بارہا، ترے آستاں سے گزر گیا

یہ تو اپنا اپنا ہے حوصلہ، یہ تو اپنی اپنی اڑان ہے
کوئی اڑ کے رہ گیا بام تک، کوئی کہکشاں سے گزر گیا

شب ہجر ہنس کے گزار لی، غم عشق دل سے لگا لیا
مرے جذب شوق کی داد دے، میں ہر امتحاں سے گزر گیا

وہ مقام دیر و حرم بنے، وہیں سب کی گردنیں خم ہوئیں
وہیں سربسجدہ ہوئی جبیں، توجہاں جہاں سے گزر گیا
احباب شاعر کا نام مجھے معلوم نہیں یا جو کچھ مجھے معلوم ہے وہ وثوق سے نہیں کہہ سکتا آپ حضرات اپنی رائے دیں
 
آخری تدوین:
شب ہجر ہنس کے گزار لی، غم عشق دل سے لگا لیا
مرے جذب شوق کی داد دے، مرے ہر امتحاں سے گزر گیا
یہاں ترے تو نہیں ہو گا؟
احباب شاعر کا نام مجھے معلوم نہیں یا جو کچھ مجھے معلوم ہے وہ وثوق سے نہیں کہہ سکتا آپ حضرات اپنی رائے دیں
ہماری بھی یہی رائے ہے! :D:D:D
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ادب دوست بھائی اچھا انتخاب ہے !! نمعلوم کس کی غزل ہے لیکن یہ مجھے کسی استاد کی نہیں لگتی ۔ ذرا مطلع کو دیکھئے گا ۔ حد کن فکاں اور حد لامکاں دونوں میں حد کو بغیر تشدید کے تلفظ کیا ہے ۔ سو یہ خارج از بحر ہوگیا ہے ۔
 
آخری تدوین:

با ادب

محفلین
یہ تو اپنا اپنا ہے حوصلہ، یہ تو اپنی اپنی اڑان ہے

بہت اعلی ۔ اڑان تو اپنے حوصلے جتنی ہی بھری جا سکتی ہے ۔

بہت خوب انتخاب ہے ۔
 
بہت پیارا صوفیانہ کلام بہت پیارا

ادب دوست صاحب پیارا انتخاب

یہ کلام میرے خیال میں حضرت امیر خسرو رح کا ہے ۔ اسے فارسی سے اردو میں ترجمہ کیا گیا ہے
 
Top