تاجک گلوگارہ نگینہ امانقلوا کا گانا: جورہ جان

سید زبیر

محفلین
دلنشین موسیقی مگر
زبانَ یار، من تُرکی و من تُرکی نمی دانم والا معاملہ ہے
شکریہ بہت خوب رُو شناس کرنے کا
 

حسان خان

لائبریرین
های، در باغِ دلم لاله و ریحان دارم
های، غم‌های تو را به سینه مهمان دارم
های، سیبی که درونِ آستین آوردم
های، یک گز نگیری به سینه آرمان دارم

های،
جوره جان، جوره جان،
چه شود، گر تو به من یار شوی
مونسِ این دلکِ زار شوی

های، مهتاب شبی که یارِ جانانهٔ من
های، برگشت و برفت از درکِ خانهٔ من
های، من ماندم و غصهٔ شبِ تنهایی
های، من ماندم و تنهایی و افسانهٔ من
بیا خانهٔ من،
جوره جان

های از کوچه شهرِ ما گذشتی، یارم
های، گویا که ز بهرِ ما گذشتی، یارم
های، بی ما بروی به هر کجا خوار شوی
های، آن جا که به مهرِ ما نگشتی، یارم


ہائے، میں اپنے باغِ دل میں لالہ و ریحان رکھتی ہوں
ہائے، میں تمہارے غموں کو سینے میں مہمان رکھتی ہوں
ہائے، جو سیب میں آستین کے اندر لائی تھی
ہائے، تم اُیک لقمہ بھی نہیں لیتے، میں سینے میں ارمان رکھتی ہوں

ہائے،
محبوبِ عزیز، محبوبِ عزیز
کیا ہو اگر تم میرے یار ہو جاؤ
اِس دلِ زار کے مونس ہو جاؤ

ہائے، وہ مہتابی شب کہ جس میں میرا یارِ جانانہ
ہائے، میرے خانے کے در سے لوٹ گیا اور چلا گیا
ہائے، میں رہ گئی اور شبِ تنہائی کا غم
ہائے، میں رہ گئی اور تنہائی اور میرا افسانہ
میرے خانے میں آ جاؤ
محبوبِ عزیز

ہائے، تم ہمارے شہر کے کوچے سے گذرے، میرے یار
ہائے، گویا کہ تم ہمارے لیے گذرے، میرے یار
ہائے، ہمارے بغیر جہاں بھی جاؤ گے خوار ہو گے
ہائے، وہ جا کہ جہاں تم ہماری محبت کے ساتھ نہ گھومے، میرے یار
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
'جورہ' ماوراءالنہری گفتاری فارسی میں محبوب، معشوق، دوست، آشنا وغیرہ کو کہتے ہیں۔
'دلک' اور 'درک' میں کاف لاحقۂ تصغیر ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
کیا یہ خار نہیں ہے؟
خار تو کانٹے کو کہتے ہیں۔
خار اور خوار کا تلفظ یکساں ہے۔ خوار میں جو واؤ ہے وہ تلفظ میں نہیں آتا، اور ایسے واؤ کو واوِ معدولہ کہا جاتا ہے۔ ایسے بیشتر الفاظ جن میں خے کے بعد واؤ ہو، اُن میں واؤ کی آواز ساقط ہی ہوتی ہے۔
 
Top