جہاں میں ہے جان تم سے ملا
جہاں ہے پہچان تم سے ملا
میں تو تھا نادان اور کمسن
جو بھی ملا شان تم سے ملا
چراغ ہی تھے عُمیق شب کو
بے جان کو جان تم سے ملا
یہ جستجو بے گمان تھی بس
وفا کو پروان تم سے ملا
یونہی زمانے میں پھر رہے تھے
یہ نام،عنوان تم سے ملا
تری ہر اک باتیں شعر ہی شعر
عُمیق دیوان تم سے ملا
لیکن بھائی جان ان میں بہت سے شعر اچھے ہیں
ٹھیک ہے استاد محترم۔ اچھا اس پر کچھ نظر لگائیں۔
دل کے ارماں اب دل سے ہار چلے
پنچھی اب اپنے ہی سنسار چلے
ان راہوں کو تکتے تکتے زندگی کی
دنیا میں کچھ ایسے بھی غمخوار چلے
یہ عمر قفس میں جن کی کٹی ساری
کل اپنے تھے اب ہوکر اغیار چلے
کیسے ڈھونڈوں دل کی...