جہاں میں ہے جان تم سے ملا
جہاں ہے پہچان تم سے ملا
میں تو تھا نادان اور کمسن
جو بھی ملا شان تم سے ملا
چراغ ہی تھے عُمیق شب کو
بے جان کو جان تم سے ملا
یہ جستجو بے گمان تھی بس
وفا کو پروان تم سے ملا
یونہی زمانے میں پھر رہے تھے
یہ نام،عنوان تم سے ملا
تری ہر اک باتیں شعر ہی شعر
عُمیق دیوان تم سے ملا