حمد -رباعی از سعداللہ سعدی..
میرا خیال کہاں ؟ مدح ذوالجلال کہاں ؟
یہ نعت ِ محمد نہیں کہ صد مثال کہاں
جو ذکر الہی کروں تو کیسے کروں ؟
نہ ہے کوئ مثال کہ امتثال کہاں ؟
حمد ونعت
از سعداللہ سعدی
تحریر-۸ویں جمادی الاول ۱۴۲۴ھ
تیرا ظہور ہے کہاں ، تجھ کو ہے ڈھونڈے کل جہاں ،،،، ظاہر میں ہی باطن ہے تُو ، تُو ہی بقا ےَ جسم و جاں
پھر بھی جہاں پاےَ نہیں ، یا رب بتا تُو ہے کہاں ؟
تیرا پتہ بر آسماں ،تیرا مکاں پر لامکاں
ُگل میں ہےاور ِگل میں تُو ، تُو ہی مکین اور...
تو بے حساب بخش کہ ہیں بے شمار جرم
دیتا ہوں واسطہ تجھے شاہِ حجاز کا
الحمدللہ کہ شافع محشر کا دامن ہے ،نہیں تو اللہ کی پناہ تھی؟
حمد باری کی جھلک نعت احمد میں مل جائے تو اِس دنیا میں وہ جنت کے مزے !
بہت خوب کلام۔
یا الہی
از سعداللہ سعؔدی
جلوہ ہے یا نُور ہے ،یا نُور کا پردہ تیرا
پر جلے جس جائے پر ، جِبریل بھی جُویا تیرا
فکر میں ڈُوبا میں جتنا تُو اُبھرتا ہی گیا
خاک پائے وصف تیری ، خاک کا پُتلا تیرا
اُجلا اُجلا نُور مانو ہے تلاشِ روشنی
جلوہ ہے یا طُور ہے یا نُور کا دریا تیرا
خِیرہ خِیرہ ہو گئ...