بے بسی میں جو حال ہوتا ہے
ہائے جینا محال ہوتا ہے
خوشی کے سال دوڑتے ہیں پر
دکھ کا لمحہ بھی سال ہوتا ہے
قدر کرتے نہیں کسی کی جو
ان سے ملنا وبال ہوتا ہے
حال کب ایک سا ہمیشہ ہے
سب پہ لازم زوال ہوتا ہے
لوگ جب رابطہ نہیں رکھتے
رب سے تب بھی بحال ہوتا ہے
وقت رکنے کی ہوتی ہے آرزو
تم سے جب بھی وصال ہوتا...
میرے دکھ کا حساب مت کیجئے
کہہ دیا نا جناب مت کیجئے
زندگی میری ہو گئی جیسی
ایسی اپنی عذاب مت کیجئے
جس سے تحقیر ہو گئی لازم
ایسا کارِ ثواب مت کیجئے
جس سے انسان بے حیا ہوگا
سنیے ایسا نقاب مت کیجئے
صبر سے کام لیجئے صاحب
دل کا خانہ خراب مت کیجئے
جس کا بے بس کوئی نوالہ ہو
ایسا خود کو عقاب مت کیجئے
ہو...