حُکمران بدلیں یا نظام بدلیں؟
وہ حلقے جوکبھی بیٹھے بیٹھے موجودہ حکومت کے جانے کی تاریخیں متعین کرتے نہیں تھکتے تھے۔ اُن کےشوراور ان تاریخوں سے حکومت تو کہیں نہیں گئی ۔ اُن کی آوزیں اورحکومت کے حوالے سے دی جانے والی تاریخیں ازخود دم توڑ گئیں۔ اب ان حلقوں کے سروں پر اس حکومت کے جانے سے زیادہ...
امن -۲
امّاں کُچھ کھانے کو دے دو
دیکھو اب یہ پیٹ بھی میرا
کمر سے میری جا لگا ہے
ماں کی آنکھ سے ٹپکے آنسو
خاک میں مل کے خاک تھے آنسو
ابھی دیتی ہوں، ابھی کُچھ دیتی ہوں کی
گردان کرتی وہ گونگی آنکھیں
دلاسے کے لفظوں میں لِپٹے
جھوٹی تسیلیاں دیتے وہ آنسو
دھڑ دھڑ دروازہ بجتا ہے...
اماّں باہر کھیلنے جاوٴں؟
ماں کی جیسے جان ہو نکلی
گھبرا کر بچّے سے بولی
رکو بیٹا ذرا رُک جاوٴ
پہلے باہر کا منظر دیکھ آوٴں
ماں کی بات اور گھبراہٹ پر
بچّہ ہنس کر ماں سے بولا
امّاں تم بھی حد کرتی ہو
کراچی میں رہ کر ڈرتی ہو
دیکھو پچھلے دو گھنٹوں میں
نہ تو کوئی گولی چلی ہے
نہ ہی کوئی لاش گری ہے...
میں پچھلے ایک گھنٹے سے
بس اسٹاپ کھڑی ہوئی تھی
اور میری نظریں
آتے جاتے ہوئے ہر مرد پر
آتی جاتی ہوئی ہر گاڑی پر ٹِک جاتی تھیں
میں اس انتظار میں تھی
دیکھو۔۔۔۔ کب کوئی آنکھ اشارہ کرے!
سُنوں۔۔۔۔۔ کب کسی گاڑی کا ہارن بجے!
اورمیں سوچ رہی تھی
اگرمیں آج بھی خالی ہاتھ گھر لوٹی تو...
ایمان و یقیں کی دولت سے
مالا مال تھا ماضی اپنا
بحشیت ایک قوم جانے جاتے تھے
زُبان خاص وعام تھے ہمارے قصے
لوگ اپنی تہذیب کے گُن بھی گاتے تھے
سجدہٴ شہادت نے ماتھوں کو سجا رکھا تھا
تختئی غازی نے سینوں کو چُھپارکھا تھا
یہاں قاسم تھا ، غزنوی بھی
یہاں محمود تھا ایاز بھی
یہاں پر سوچ تھی
قوتِ...
ربا کوئی ساتھ چلا ۔۔۔۔ نا
ہار گیا میں سب کو پُکار
جو مُجھ کو دُنیا میں لائی
سانس ہوئ وہ اب بےکار
ربا کوئی ساتھ چلا۔۔۔۔ نا
ہار گیا میں سب کو پُکار
نہ کوئی باجا، نہ ہی باراتی
نہ کوئی گھوڑا نہ ہی ہاتھی
قدم سےقدم ملاتے تھے جو
پیچھےرہ گئے سارے ساتھی
چلی ہے ہمراہ شورمچاتی
میری کرنی...
زندکی کیا ہے؟
کیا خوشی ہے جینے میں؟
گر یہ جاننا ہے
مر چُکے ہیں سبھی جو
اُن سے پوچھ کر دیکھو
زندگی کیا ہے؟
کیا خوشی ہے جینے میں؟
تُم نے پوچھا؟
وہ کُچھ نہیں بولے!
بس یہی خوشی ہے
جینے میں!
"ندیم جاوید عثمانی"
سُنا تم نے بھی یہ ہوگا
کبھی انسان بندر تھا!
گُذرتے وقت نے گو اس کی
ذرا ہیئت بدل دی ہے
مگر ہیں عادتیں وہ ہی
وہ ہی فطرت ابھی تک ہے
جو خود کو عقلِ کُل سمجھے
عقل سے پیدل سواری ہے
بجائے ڈگڈگی کو جو
وہی اس کا مداری ہے
کسی کی شہہ دلانے پر
یہ جھگڑے پر...
مُجھے مُردہ خانے کے اس تختہ نُما فرش پر پڑے ہوئے پورےبارہ گھنٹے ہوُچکے تھے اور اس دوران اس کمرے میں ہسپتال کا عملہ نجانے کتنی بار آتا اور جاتا رہا مگر اب تک کوئی بھی ایسا خُدا کا بندہ نہیں آیا تھا جس کو مُجھ پر میری حالت پر کوئی رحم آتا۔۔۔۔۔۔۔۔ رحم سے میری مُراد یہ قطعی نہیں کے وہ بس میری ہی فکر...