مزید میں اس بارے میں اور علم چاھتا ہو کہ یہ کیسے انداذہ کیا جائے کہ مکے جیسے الفاظ باندھنا درست ہے کہ نہیں مثال کے لئے ، غالب صاحب کا مصرع ہے
ہر ایک بات پہ کہتے ہو تم کہ تو کیا ہے
اس میں ہر ایک ۔ ہ ریک میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ اس پوسٹ کا مقصد صرف حصول علم ہے
جی سر، اس کا عنوان ماں ہی ہے۔ اپ عرض کر رہے ہیں کے ماں کے کو تبدیل کیا جائے گویا ماں کا الف گرانا آپ کی تجویز کے مطابق درست نہیں۔
میں سر اس شعر پر غور کرتا ہو اور بہتر کرنے کی کوشش کرتا ہوں
السلام وعلیکم ، اپنی دو عدد غزلوں پر اساتذہ کی رائے لینے کے بعد اس پر بھی رائے لینا چاھتا ہوں۔
مزید یہ کہ اگر کوئی استاد محترم خاکسار کو شاگرد بنا لیں تو خاکسار کو یقینی فائدہ ہو گا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔...
میں نے یہ غزل لکھی ہی ایسے تھی کہ آخری شعر میں ظاہر ہو کہ ذکر کس کا ہو رہا ہے۔
جی کسی گستاخی کا مرتکب ہوا ہوں تو معذرت چاہوں گا۔ ں ویسے ہی نہیں گنا جاتا ، ما ، م پر زبر سے مکمل ہو جاتا ہے۔ میں نے اپنے محدود علم کے ساتھ بات کی ہے۔ ظاہر ہے ، نظر ثانی کی بات پر استاد کو میرے علم کا انداذہ ہو...
ایک عمر ہر انسان پر ایسی ہوتی ہے جس میں ماں ہی بال سنوارتی ہے۔
یہ دوبارا سمجھا دیجئے
ہو لمحہ جس میں لوگ آپ کو چھوڑ بھی دیں ،اگر ماں کی قربت حاصل ہو تو ایسے وقت میں بھی انسان کو کسی چیز کا خوف نہیں رہتا
بہترین تدوین ۔ جزاک اللّہ
جی اس پر غور کرتا ہوں
نظر ثانی کیجئے، بہر میں ہے
سر میں نے ذیشان بھائی کی عروض والی سائٹ سے دیکھا ہے ، بحر میں بتا رہا ہے۔ یا میں کوئی غلطی کر رہا ہوں
مفاعیلن فَعُولن مفاعیلن
سپردے خا - مفاعیلن
ک ہیں گو - فعولن
مکاں تو ہے - مفاعیلن
جلائے جا - مفاعیلن
تے (ی گرے گی )تو ہم - فعولن
کہاں ملتے - مفاعیلن
نظر ثانی کیجئے