محمود صاحب اچھی کاوش ہے۔
خوب!
صرف بحر کا تذکرہ کر رہا ہوں باقی کے بارے اساتذہ کرام فرمائیں گے۔
بحر یہ بنتی ہے:
اے سِ اک ۔۔۔۔۔ فاعلن
لے سُ نی ۔۔۔۔۔ فاعلن
ہے ک مت ۔۔۔۔۔ فاعلن
پو چ ئے ۔۔۔۔۔ فاعلن
اب آپ یہ دیکھ ليجئے کہ غلطی کہاں کہاں ہے۔
ویسے ميں نے نشاندہی کر دی ہے اوپر۔ باقی...
بہت شکریہ مغل صاحب
آپ کی رہنمائی سے بڑی خوشی ہوئی ۔۔
//گردشِ وقت اُسی لمحہ ٹھہر جاتی ہے
تیرے عُشّاق پہ جب لمحہِ وصال آتا ہے
( آپ نے لمحہِ کو ’’ لم حے ‘‘ باندھا ہے ، درست نہیں ۔ ’’ لَم حَ ، ئے ‘‘ درست ہے ، مصرع ساقط ہورہا ہے)//
اچھا میں نے 'لمحہ' کے تلفظ کو اکثر 'لمحہِ' پڑھنے کی...
تیری رفعت کا الٰہٰی جو خیال آتا ہے
جذب میں لپٹا ہوا روح پہ حال آتا ہے
گردشِ وقت اُسی لمحہ ٹھہر جاتی ہے
تیرے عُشّاق پہ جب لمحہِ وصال آتا ہے
کوئی ایسا ہو کہ جیسا ہے ترا مردِ فقیر
غرق ہونے کے لئِے ڈالے دھمال آتا ہے
وصل کے ذوق سے آگاہ ترا بندہءِ حق
اہلِ دنیا میں نظر اُس کا جمال ہے...
تاثیر کچھ نہیں میرے شعر و شرار میں
تاثیر کچھ نہیں میرے شعر و شرار میں
اک لفظ بھی نہیں ہے میرے اختیار میں
نا پختگی ابھی بھی میرےعلم و فن میں ہے
تلوار کی سی کاٹ نہیں میرے وار میں
پہچانتا ہے اب یہ میرا دل ادا شناس
رنگِ جنوں ہے نکہتِ باغ وبہار میں
جتنے بھی خود پسند زمیں پر ہیں دیکھ لو...