رہینِ ستم ہائے روزگار
”دنیا وی عذاب کی دو ہی بڑی قسمیں ہیں۔ایک نوکر ہونااور دوسرے کرائے دار ہونا۔“
گزرے وقت میں جب کسی انسان کی آزمائش مطلوب ہوتی تھی تو اسے میدانِ جہاد میں پکاراجاتا تھا۔مگربعد کے دور میں جب شرعی جہاد مفقود ہوگیا تو اِسی پر اکتفا کیاجانے لگاکہ اسے نوکر یا پھر کرایہ داربنا یا...
کاشف عمران صاحب! یقینا ۔ آپ کی زندگی کی کہانی بھی اچھی ہے اور غزل بھی۔ غالب کے انداز سے قریب تر انداز میں کہنے والے شاید آپ پہلے شاعر ہیں۔کم از کم میں کسی اور کو نہیں جانتا۔آپ کو بنا سمجھے پڑھنےمیں بھی ایک لذت ہے اور سمجھ کر پڑھنے میں بھی ایک لذت'''''''' مطلع کے دوسرے مصرعے میں ’’سے ‘‘ کی جگہ...