اس شعلہ خو کی طرح بگڑتا نہیں کوئی
تیزی سے اتنی آگ پکڑتا نہیں کوئی
وہ چہرہ تو چمن ہے مگر سانحہ یہ ہے
اس شاخِ لب سے پھول ہی جھڑتا نہیں کوئی
خود کو بڑھا چڑھا کے بتاتے ہیں یار لوگ
حالانکہ اس سے فرق تو پڑتا نہیں کوئی
لوگوں کا کیا ہے آج ملے کل بچھڑ گئے
غم دو گھڑی بھی مجھ سے بچھڑتا نہیں کوئی...
جس طرف ہاتھ بڑھیں کفر کے ہٹ جائیں قدم
جس جگہ پاؤں رکھے سجدہ کریں لات و ہبل
تیری تشبیہ کا ہے آئینہ خانہ تنزیہہ
شانِ بیرنگی مطلق ہے تجھے رنگ محل
ہے حقیقت کو مجاز آپ کا حیرت کا مقام
بے نیازی کو نیاز آپ کا نازش کا محل
ہو سکا ہے کہیں محبوب خدا غیر خدا
اک ذرا دیکھ سمجھ کر مری چشمِ احول
رفع ہونے کا...
مرجعِ روح امیں زیب دہِ عرشِ بریں
حامی دینِ متیں ناسخِ ادیانِ و ملل
ہفت اقلیمِ ولایت میں شہِ عالیجاہ
چار اطراف ہدایت میں نبیِ مرسل
جی میں آتا ہے لکھوں مصرعِ برجستہ اگر
وجد میں آ کے قلم ہاتھ سے جائے نہ اچھل
منتخب نسخہ وحدت کا یہ تھا روزِ ازل
کہ نہ احمد کا ہے ثانی نہ احد کا اول
دور خورشید کی...
یہ شعر بہت اچھا ہے اگر اس طرح یہ شعر ہو تو وزن میں بھی ہو جائے گا۔
ہم جن ہاتھوں سے پیتے تھے وُہ ویراں کر گئے میخانہ
ہم خود ہی ساقی بن بیٹھے ہم خود بھر لائے پیمانہ
فیس بک سے کاپی پیسٹ کیا ہے۔ ایک شعر میں وزن کی گڑبڑ محسوس ہوئی تھی اک کی بجائے شاید ایک ہونا چاہیے تھا وہ درست کر دیا تھا مگر اس شعرمیں کچھ سمجھ نہیں آ سکی۔ شاید کسی کتاب میں مل جائے تو درستی کر دوں۔
ہے عکس ِروئے یار دلِ داغ دار میں
کچھ تیرگی نہیں ہے ہمارے مزار میں
کچھ ایسے محو ہو گئے اقرار ِیار میں
لطف انتظار کا نہ ملا انتظار میں
دوچند اس سے حسن پہ ان کو غرور ہے
جتنا نیاز و عجز ہے مجھ خاکسار میں
وہ پیاری پیاری شکل وہ اندازِ دل فریب
رہتا نہیں ہے دیکھ کے دل اختیار میں
ایسی بھری ہیں یار کے...
قاضی محکمے وچّ ارشاد کیتا، منّ شرع دا حکم جے جیونا ای
بعد موت دے نال ایمان ہیرے، داخل وچّ بہشت دے تھیونا ای
نال ذوق دے شوق دا نور شربت وچّ جنتل-ادنل دے پیونا ای
چادر نال ہیا دے سطر کیجے، کاہ درج حرام دی سیونا ای
وارث شاہ