اس درجہ عشق موجبِ رسوائی بن گیا
میں آپ اپنے گھر کا تماشائی بن گیا
دیر و حرم کی راہ سے دل بچ گیا مگر
تیری گلی کے موڑ پہ سودائی بن گیا
بزم ِوفا میں آپ سے اک پل کا سامنا
یاد آ گیا تو عہد شناسائی بن گیا
بے ساختہ بکھر گئی جلووں کی کائنات
آئینہ ٹوٹ کر تری انگڑائی بن گیا
دیکھی جو رقص کرتی ہوئی موجِ...
ویسے میری شدید خواہش ہے کہ میری وفات پر ایک بینڈ باجے کا اہتمام کیا جائے اور مشہور فلمی دھنیں بجائی جائیں۔ دوسرے دن قل کی بجائے ایک اچھے آر جے کا انتظام کیا جائے اور بہترین گانے بجائے جائیں۔ :)