سر الف عین پہلا شعر یوں کر دیا جائے تو زیادہ رواں نہیں؟؟؟
دیکھیں مرض میں عشق کے کیا کیا کمال ہوں
یادیں تمہاری آئیں تو سانسیں بحال ہوں
اور یہ شعر یوں کردیا ہے
دنیا سے کیوں نہ ہم بھی بڑھائیں تعلقات
کچھ لوگ تو ہمارے بھی پرسان حال ہوں
سر ان اشعار میں کچھ تبدیلیاں کی ہیں۔ دیکھیے
دنیا سے ، آؤ ہم بھی بڑھائیں تعلقات
کچھ لوگ تو ہمارے بھی پرسان حال ہوں
عمریں گزر گئیں اسی سوچ و بچار میں
کس کے ہمارے بارے میں کیسے خیال ہوں
ایسے ہے شامِ وصل کہ کافر حسینہ کے
یا
جیسے یہ شامِ وصل بھی کافر حسینہ کے
گورے بدن پہ بکھرے ہوئے سرخ بال ہوں...
سر الف عین محمّد احسن سمیع :راحل: براہ مہربانی اصلاح فرما دیجیے۔
مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن
دیکھیں مرَض میں عشق کے کیا کیا کمال ہوں
یادوں سے مجھ مریض کی سانسیں بحال ہوں
ہم بھی بڑھائیں دوستیاں اس زمانے سے
کچھ لوگ تو ہمارے بھی پرسانِ حال ہوں
جو دیکھ لے تجھے ، وہ تری...
بہت شکریہ برادر۔۔۔ بس کچھ حالات ناساز تھے ، ایسے حالات میں شعر کہنا کی طرف ذہن مائل نہیں تھا۔ ہم الحمدللہ کچھ بہتری آ رہی ہے۔۔۔
آپ کے مشورے کے مطابق کچھ تبدیلی کی ہے۔۔۔
ان سے پوچھا کہ پیار دیں تم کو
ہم سے بولے '' نہیں جناب نہیں "
زندگی سے فرار آخر کیوں
ان مسائل کا حل شراب نہیں
سر الف عین
فاعلاتن مفاعلن فعلن
بولنے میں ترا جواب نہیں
پر ، ترا کھیل کامیاب نہیں
اپنے ان جھوٹ کے پلندوں میں
ایسے سچائی کو تو داب نہیں
پہلے تعبیر پچھلے خوابوں کی
حکمرانو! اب اور خواب نہیں
فاقہ کش بن گئے ہیں ، محنت کش
یاں کوئی چیز...
بہت شکریہ سر ، اب دیکھیے
وہ اس قابل نہیں جو مشکلوں کا حل بتا پائے
کہ دریا میں عصا اسکا کوئی رستہ بنا پائے
وہ شیریں آج بھی صحرا میں بھوکی اور پیاسی ہے
کوئی فرہاد ہے جو دودھ کی نہریں بہا پائے
یہاں گر کوئی سچ بولے تو فتوے کفر کے لگ جائیں
یہاں جو جھوٹ بولے ، حق چھپائے وہ جزا پائے
بجائے روز بھاشن...
سر الف عین محمّد احسن سمیع :راحل:
براہ کرم اصلاح فرما دیجئے
افاعیل: مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
وہ اس قابل نہیں جو مشکلوں کا حل بتا پائے
کہ دریا میں عصا اسکا کوئی رستہ بنا پائے
تو اپنے درد کی کیوں خود مسیحائی نہیں کرتا
کوئی فرہاد ہے جو دودھ کی نہریں بہا پائے
یہاں جو حق بتائے کفر کے فتوے...
بہت شکریہ استاذ محترم ، آپ نے جن اغلاط کی نشاندہی کی انہیں درست کرنے کی کوشش کی ہے۔
یوں بسی خوشبو ہماری ، خوں سے تر دیوار میں
تتلیاں بھنورے بنا بیٹھے ہیں گھر دیوار میں
اپنے ہاتھوں سے ہمیں ڈھانا پڑا اپنا مکان
سانپ رہتے تھے بری یادوں کے ہر دیوار میں
رہ بنانے کے لیے ہر آڑ میں کھودی سرنگ
عمر بھر...
سر الف عین محمّد احسن سمیع :راحل: اسے فائنل کیا ہے ، کوئی کمی ہے تو بتائیے۔۔۔
یوں بسی خوشبو ہماری خوں سے تر دیوار میں
تتلیاں بھنورے بناتے ، اب ہیں گھر دیوار میں
اپنے ہاتھوں سے ہمیں اپنا مکاں ڈھانا پڑا
سانپ رہتے تھے بری یادوں کے ہر دیوار میں
کھل گئی آنکھوں پہ جو پٹی بندھی تھی وہم کی...