وفا ہو کر، جفا ہو کر، حیا ہو کر، ادا ہو کر
سمائے وہ میرے دل میں نہیں معلوم کیا ہو کر
میرا کہنا یہی ہے تو نہ رُخصت ہو خفا ہو کر
اب آگے تیری مرضی، جو بھی تیرا مُدعا ہو، کر
نہ وہ محفل، نہ وہ ساقی، نہ وہ ساگر، نہ وہ بادہ
ہماری زندگی اب رہ گئی ہے بے مزہ ہو کر
معاذاللّه! یہ عالم بتوں کی خود نمائی...
جورِ خُلّاق کی تفریح کا سامان ہونا
کس قدر مضحکہ خیز ہے انسان ہونا
بندہ پرور یہ حجابوں کا تکلف کیسا
مستئ حُسن کی تکمیل ہے عریاں ہونا
تیری رسوائی نہ بن جائے کہیں موت میری
آج میرے لئے ہرگز نہ پریشاں ہونا
زیست ہے یا کسی مفلس کا چراغِ خانہ
اس نے سیکھا ہی نہیں کُھل کے فروزاں ہونا
عقل ہر چیز کو اک...
عُذر آنے میں بھی ہے اور بُلاتے بھی نہیں
باعثِ ترک ملاقات بتاتے بھی نہیں
سر اُٹھاؤ تو سہی آنکھ ملاؤ تو سہی
نشۂ مے بھی نہیں نیند کے ماتے بھی نہیں
کیا کہا پھر تو کہو ہم نہیں سُنتے تیری
نہیں سُنتے تو ہم ایسوں کو سناتے بھی نہیں
خُوب پردہ ہے کہ چلمن سے لگے بیٹھے ہیں
صاف چُھپتے بھی نہیں سامنے آتے...
بہت امید رکھنا بھی، اور پھر بے آس ہونا بھی
بشر کو مار دیتا ہے بہت حسّاس ہونا بھی
سنو اک کان سے اور دوسرے سے نکال دو باہر
بہت نقصان دہ ہے صاحبِ احساس ہونا بھی
اگرچہ تم دکھاوے کے لیے ہی ساتھ ہو میرے
چلو، کافی ہے تمھارا پاس ہونا بھی
یونہی تو ابر رحمت کی طلب کرتا نہیں ہوں میں
ضروری ہے مقدر...
سُنا ہے لوگ اُسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں
سو اُس کے شہر میں کچھ دن ٹھہر کے دیکھتے ہیں
سُنا ہے بولے تو باتوں سے پھول جھڑتے ہیں
یہ بات ہے تو چلو بات کر کے دیکھتے ہیں
سُنا ہے ربط ھے اُس کو خراب حالوں سے
سو اپنے آپ کو برباد کر کے دیکھتے ہیں
سُنا ہے دن میں اُسے تتلیاں ستاتی ہیں
سُنا ہے رات کو جگنو ٹھہر...