عدم کس قدر مضحکہ خیز ہے انساں ہونا

جورِ خُلّاق کی تفریح کا سامان ہونا
کس قدر مضحکہ خیز ہے انسان ہونا

بندہ پرور یہ حجابوں کا تکلف کیسا
مستئ حُسن کی تکمیل ہے عریاں ہونا

تیری رسوائی نہ بن جائے کہیں موت میری
آج میرے لئے ہرگز نہ پریشاں ہونا

زیست ہے یا کسی مفلس کا چراغِ خانہ
اس نے سیکھا ہی نہیں کُھل کے فروزاں ہونا

عقل ہر چیز کو اک جرم بنا دیتی ہے
بے سبب سوچنا، بے سود پشیماں ہونا

آؤ سو جائیں خزاں آنے سے پہلے اک رات
کون دیکھے گا بہاروں کا پریشاں ہونا

بعض راتوں کو عدم ہوتا ہے محسوس مجھے
اتنا مشکل بھی نہیں گھر کا بیاباں ہونا

عبدالحمید عدم
 
Top