عشق ہوں میں!
عقل و فہم سےہوں بیگانہ
محل نہیں ہے میرا مسکن
دشت و بیا باں میرا ٹھکا نہ
پو شا کِ ریشم و بسترِ مخمل
اِن سےبھلا مجھ کو کیا نسبت!
خاک نشینی ، کھٗدرپوشی
چاک گریباں ، میرا خا صا نہ!
دام میں آ جائیں جو منصور
تختہِ دار پر چڑھوا دوں
چڑھ جاوں فرھاد کے سر جو
تیشے سے سینہِ کہن چِروا دوں...
زرد پتوں نے وقتِ رخصت
شا خوں سے یہ کہا
ا لوداع ، ہم چلے نئ کونپلو ں کی
راہ بناتے ہوے
کُچھ تمہارے قدموں میں
گر کرفنا ہو جا یں گے
اپنی ہستی کو مٹا کر
و جہِ نمو بن جایں گے
کچھ ہوا کے سنگ سنگ
بھٹکتے پھریں گے در بدر
بچ گئے جو ، سمیٹ لیے جایں گے
جاڑے کی سرد راتوں میں
جھو نپڑی کسی کو گرما یں گے...