زرد پتوں نے وقتِ رخصت
شا خوں سے یہ کہا
ا لوداع ، ہم چلے نئ کونپلو ں کی
راہ بناتے ہوے
کُچھ تمہارے قدموں میں
گر کرفنا ہو جا یں گے
اپنی ہستی کو مٹا کر
و جہِ نمو بن جایں گے
کچھ ہوا کے سنگ سنگ
بھٹکتے پھریں گے در بدر
بچ گئے جو ، سمیٹ لیے جایں گے
جاڑے کی سرد راتوں میں
جھو نپڑی کسی کو گرما یں گے...