کیہ جاناں میں کوئی
وے اڑیا
کیہ جاناں میں کوئی
جو کوئی اندر بولے چالے ذات اساڈی ہوئی
جس دے نال میں نیوں لگایا اُوہو جیہی ہوئی
کیہ جاناں میں کوئی
وے اڑیا
کیہ جاناں میں کوئی
چٹی چادر لا سُٹ کڑئیے پہن فقیراں دی لوئی
چٹی چادر نُوں داغ لگے گا لوئی نُوں داغ نہ کوئی
کیہ جاناں میں...
بھٹکا ہوا خیال ہے عقبیٰ کہیں جسے
بُھولا ہوا سا خواب ہے دنیا کہیں جسے
دیکھے شبِ فراق میں کوئی تو ہم دکھائیں
دل کا وہ داغ چاند کا ٹکڑا کہیں جسے
ظالمِ کی آرزو نے جگہ لی ہے اس طرح
دل میں چُھپا ہوا کوئی کانٹا کہیں جسے
اِن آرسی کے دیکھنے والوں کو کیا پرکھ
اچھا ہے وہ حسین ہم اچھّا کہیں جسے...
فلرٹ” ایک خوبصورت دھوکہ کے زمرے میں آتا ہے کہ جیسے کوئی لڑکا یا لڑکی دوسرے کو جانتے ہوئے بھی پیار سے دھوکہ دے ۔ اسے خفیہ معاشقہ بھی کہا جا سکتا ہے۔ اس کا لغوی معنی کسی کو پرچانا، کسی سے دل لگی کرنا، کسی کو چمکارنا اور کسی کی جھوٹی تعریف کرنا،چاپلوسی کرنا یا مطلب برداری کے لیے کسی کو بے وقوف...
گئے مے خانوں سے کتنے حرّم کو خانقاہوں کو
ہم اک رہ گئے ہیں اب پُرانے بادہ خواروں میں
چھلکتے جام کی موجیں نگاہیں جن کی بنتی ہیں
نہیں پیتے کچھ ایسے مست بھی ہیں میگساروں میں
سید ریاضؔ احمد خیرآبادی
1853-1934خیرآباد
کلیاتِ ریاضؔ ✍️
یہ قمر جلالوی کا ہے درست کر لیں
آج کے دن صاف ہو جاتا ہے دل اغیار کا
آؤ مل لو عید یہ موقع نہیں تکرار کا
رخ پہ گیسو ڈال کر کہنا بتِ عیار کا
وقت دونوں مل گئے منہ کھول دو بیمار کا
جاں کنی کا وقت ہے پھِرتی نہ دیکھو پتلیاں
تم ذرا ہٹ جاؤ دم نکلے گا اب بیمار کا
حرج ہی کیا ہے الگ بیٹھا ہوں محفل میں...
تم ہو معشوق غضب کے میں غضب کا عاشق
میں بھی کر دوں گا کبھی حشر بپا یاد رہے
رنج و غم تم سے ہے اور تم ہی دوا ہو اس کی
تم تصور میں ہو تو کیا رنج و بلا یاد رہے
مرزا محمد امیر الملک
عرف مرزا بلاقی تیموری مسمّیٰ تحفہ احقرؔ
دیوان احقرؔ ✍
فلک بھی پوچھ رہا ہے یہ لے کے انگڑائی
شبیہہ کس کی ہے یہ کہکشاں نہیں معلوم
عجیب رنگ ہے نکھرا ہوا ان آنکھوں میں
پلا دی کس نے مئے ارغواں نہیں معلوم
حافظ جلیلؔ حسن جلیلؔ مانک پوری
1866-1946حیدرآباد
کائنات جلیلؔ ✍️
یہ گر جاتی ہے چلوّ سے چھلک جاتی ہے ساغر سے
کوئی کیوں کر بچائے داغ مئے سے اپنے دامن کو
پھریں تو حج کی ٹھہرے، ہوں مئے و معشوق سے باتیں
ریاض اچھی کہی پہلے چلو ہو آئیں لندن کو
سید ریاضؔ احمد خیرآبادی
1853-1934خیرآباد
کلیاتِ ریاضؔ ✍️
سو بوتلیں چڑھاؤں تو نشہ ذرا نہ ہو
پانی ہے یہ شراب جو کالی گھٹا نہ ہو
توبہ کے توڑنے میں بھی آتا نہیں ہے لطف
جب تک شریک بادہ کوئی پارسا نہ ہو
سید ریاضؔ احمد خیرآبادی
1853-1934خیرآباد
کلیاتِ ریاضؔ ✍️
بڑی جمگھٹ وہاں رہتی ہیں انسان بھی فرشتے بھی
حرّم میں جا کے اب رکھنا پڑی مئے کی دکاں مجھ کو
ملے موقع سے میں بوسے تو لے لوں آج گن گن کر
یہ ایک اک منہ میں دیں گے اب تو سو سو گالیاں مجھ کو
سید ریاضؔ احمد خیرآبادی
1853-1934خیرآباد
کلیاتِ ریاضؔ ✍️
لئے بیٹھے رہیں آپ آئینے کو شانے کو
ہم بھی آ جائیں ذرا زُلف کو سلجھانے کو
اب ٹھہرتا ہی نہیں سینے پر آنچل اُن کا
وہ جوانی میں بھرے اور ستم ڈھانے کو
سید ریاضؔ احمد خیرآبادی
1853-1934خیرآباد
کلیاتِ ریاضؔ ✍️
لئے بیٹھے رہیں آپ آئینے کو شانے کو
ہم بھی آ جائیں ذرا زُلف کو سلجھانے کو
اب ٹھہرتا ہی نہیں سینے پر آنچل اُن کا
وہ جوانی میں بھرے اور ستم ڈھانے کو
سید ریاضؔ احمد خیرآبادی
1853-1934خیرآباد
کلیاتِ ریاضؔ ✍️
کلیات و انتخاب ریاض