بہت نوازش سر ..
اپنی عقلِ نا رسا کے مطابق اپنے خیال کا اظہار کر دیتی ہوں کہ ... کچھ وحشتیں دے دی جاتی ہیں ..مگر پھر واپس نہیں لی جا سکتیں ... یہی تعلق ہے اوپر ... حیرت یہی ہے کہ جہاں کوئی راہ نا بھی نا آتی تھی ہم وہاں آباد ہوئے بیٹھے ہیں ...
آئینے میں تو ذرا دیر ٹھہر جاؤ ناں
اے مرے عکسِ شکستہ نہیں ڈراؤ ناں
یہ بھی آنکھوں میں لئے اشک نکل پڑتے ہیں
ان ستاروں کو کوئی بات سنا جاؤ ناں
اب تری آنکھ کی دہلیز پہ مر جانا ہے
ریزہ ریزہ جو مرا مان ہے لے آؤ ناں
خشک آنکھوں میں ترا درد سما لائی ہوں
وحشتِ دل کو شبِ درد میں سمجھاؤ ناں...
ہاہاہا ... سر جیسے اترا لکھا دیا مقطع ..
مفہوم تھا کہ اپنے اس حال میں ہنستی چلی جاؤ . غم درد ..خوشی ملتی ہے تو رنج بھی لاتی ہے کے مترادف کہا ہے
..مگر ٹھیک سے کہہ نہیں پائی شائد
بے حد ممنون ہوں آپکی محنت پر جو آپ ہمیشہ کر کے دکھاتے ہیں .. مطلب درستگی کیسے ہو گی محض یہ نہیں بلکہ کر کے سمجھا چھوڑتے ہیں .. بہت بہت شکریہ !!!
دعائیں ڈھیروں ...
یہ بھی فیضِ رہِ محبت ہے
دل کی صحراوں جیسی صورت ہے
دل اگر واقعی نہیں زندہ
پھر بھلا ساتھ کیوں یہ چاہت ہے
یہ اثر ہے گھٹن نے دکھلایا
بادِ باراں کی کیا حقیقت ہے
اے مرے وقت یوں نہ یاد مٹا
دل کو دھڑکن کی بھی ضرورت ہے
کم ہی بولیں، کسی سے کم ملیے
یہ بھی ردِ بلائے الفت ہے
اب کہ دورانِ حال...
یہ بھی فیضِ رہِ محبت ہے
دل کی صحراوں جیسی صورت ہے
دل اگر واقعی نہیں زندہ
پھر بھلا ساتھ کیوں یہ چاہت ہے
یہ اثر ہے گھٹن نے دکھلایا
بادِ باراں کی کیا حقیقت ہے
اے مرے وقت یوں نہ یاد مٹا
دل کو دھڑکن کی بھی ضرورت ہے
کم ہی بولیں، کسی سے کم ملیے
یہ بھی ردِ بلائے الفت ہے
اب کہ دورانِ حال...
کون بچ پایا ہے اس غم کی گرفتاری سے
دیکھئے مجھکو میں ہس لیتی ہوں فنکاری سے
درد تحفوں میں ملے،دھوپ مقدر میں ملی
مجھ کو سایہ نہ ملے گا تیری غم داری سے
دل یہ کہتا ہے تیرے خط وہ سبھی آج پڑھوں
یاد کی قبریں میں نکالوں ذرا الماری سے
یہ جو خوشیاں ہیں بڑا رنج مجھے دیتی ہیں
غم کی مئے پی کےجیے...