Recent content by شاہ آتش

  1. شاہ آتش

    غزل (برائے تنقید و اصلاح)

    جزاک اللہ محترم! مطلع میں اتنا ہے کہ میں اب غزل گوئی نہیں کرسکتاکیونکہ میرے دل کا غم میرے دل سے رخصت ہوچکا ہے۔ مجھے دل کو زم زم سے دھونا پڑے گا تجھے دیکھنے کی اجازت ملی ہے محبوب کے بچھڑنے سے دل ساکت ہوگیا۔ پھر سورۃ یس سے دل متحرک ہوا کیونکہ رونے کی عادت ہوچکی ہے اسی بات کی خوشی ہے۔اچانک یا...
  2. شاہ آتش

    غزل (برائے تنقید و اصلاح)

    سخن کو غزل سے یوں فرصت ملی ہے غمِ دل کو دل سے جو رخصت ملی ہے مرے اس قلم کو تُو کر دے مبارک سخن کو الٰہی کہ مدحت ملی ہے مجھے دل کو زم زم سے دھونا پڑا ہے تجھے دیکھنے کی اجازت ملی ہے وہ بچھڑا تو بالکل ہی ساکت رہا دل کہ یاسین سے دل کو حرکت ملی ہے بہت رو چکا ہوں مگر خوش ہوں میں اب کہ دل کو جو...
  3. شاہ آتش

    غزل (برائے تنقید و اصلاح)

    سخن کو غزل سے یوں فرصت ملی ہے غمِ دل کو دل سے جو رخصت ملی ہے مرے اس قلم کو تُو کر دے مبارک سخن کو الٰہی کہ مدحت ملی ہے مجھے دل کو زم زم سے دھونا پڑا ہے تجھے دیکھنے کی اجازت ملی ہے وہ بچھڑا تو بالکل ہی ساکت رہا دل کہ یاسین سے دل کو حرکت ملی ہے بہت رو چکا ہوں مگر خوش ہوں میں اب کہ دل کو جو...
  4. شاہ آتش

    برائے تنقید و اصلاح

    محترم! کیا ازالہ اور جھیلا کے استعمال سے لا کی قید نہیں لگتی؟
  5. شاہ آتش

    برائے تنقید و اصلاح

    لیکن میں نے پڑھا ہے کہ ازالہ اور جھیلا قوافی بن سکتے ہیں.
  6. شاہ آتش

    برائے تنقید و اصلاح

    غزل یوں اپنے غموں کا ازالہ کروں گا کہ سارے غموں کو میں جھیلا کروں گا کہا عشق نے زخم دے کر یہ مجھ سے کرو صبر درماں بھی اعلی کروں گا مرے عشق کا اگلا یہ مرحلہ ہے مصلے کو اشکوں سے گیلا کروں گا صنم کرگئے زندگی ہی اندھیری خدا تو ہی کہہ دے، "اجالا کروں گا جوانی مجھے راس نہ آئی کہ اب میں کاغذ کی...
  7. شاہ آتش

    برائے تنقید و اصلاح

    جزاک اللہ محترم!
  8. شاہ آتش

    برائے تنقید و اصلاح

    وقعی! غلطی رہ گئی تھی. غلطیاں جو احباب نے واضح کیں ان کی اصلاح کے بعد غزل کچھ یوں ترتیب پائی. غزل میں اپنے غموں کا ازالہ کروں گا کہ سب بے کسوں کو سنبھالا کروں گا مرا رزق بھی عشق بھی چھن گیا سب عطا پھر بھی حُب کا نوالہ کروں گا کہا عشق نے زخم دے کر یوں مجھ سے کرو صبر پٹی بھی اعلی کروں گا...
  9. شاہ آتش

    برائے تنقید و اصلاح

    غزل میں اپنے غموں کا ازالہ دوں گا کہ ہر بے کسے کو سنبھالا دوں گا مرا رزق بھی عشق بھی چھن گیا مگر سب کو حُب کا نوالہ دوں گا کہا عشق نے زخم دے کر بہت کرو صبر مرہم بھی اعلی دوں گا صنم زندگانی تو تاریک ہی کر گیا خدا! تم ہی کہہ دو اجالا دوں گا قیامت میں پانے کو بخشش مری میں تیرے ستم کا حوالہ دوں...
Top