اچھا اچھا، بہت شکریہ۔
نہیں میری نظر سے یہ نہیں گزرا تھا، ویسے میں نے نماز و روزہ کی بات کی ہے اور اس شعر میں زندگی فضول کی بات کی ہے، دونوں میں بات تو مختلف ہے ہاں زمین ایک ہے، آپ نے اسے جائز قرار دے دیا، اگر جائز نہ کہتے تو کوئی اور صورت تلاش کر لیتا :)
شاہنواز بھائی! رہنمائی کا بہت شکریہ۔ سمجھ نہیں آیا بعض کے نزدیک کیا جائز ہے اور بعض کے نزدیک کیا قابلِ اعتراض ہے؟
آپ کی یہ اصلاح بہتر ہے مقامِ لامکاں تو ان کے مرتبے کی اوج ہے، مجھے بھی ایک مصرعہ میں تلک اور دوسرے میں تک عجیب لگ رہا تھا۔ پر سمجھ نہیں آرہی تھی۔ آپ نے نشاندہی کر دی۔ مجھے...
اصلاح کے بعد کے مکمل صورت:
بصد خلوص ہدیۂ نیاز جو قبول ہو
مرے نصیبِ شوق پر کمال کا نزول ہو
مُدام دِل میں جاگزیں محبتِ رسولؐ ہو
اگر نہ ہو تو روزہ و نماز سب فضول ہو
مقامِ لامکاں تلک تو مرتبے کی اوج ہے
اب اُس مقام تک کہاں بلندئ عقول ہو
دِلوں کو دے رسائی اے خدا درِ رسولؐ تک
کہ جز محبتِ...
آپ کی رہنمائی کا بہت شکریہ۔
مصرعہ اولٰی کو اگر یوں کر دیا جائے
مقامِ لامکاں تلک تو مرتبے کی اوج ہے
مقام لامکاں کا کب عقول میں دخول ہو
کیا یہ واضح ہو گا یا نہیں
کہنا تو یہی ہے کہ مقامِ لامکاں عقل میں نہیں آسکتا۔
بہت شکریہ سر۔ مطلع تو اور نہیں ہو سکا۔ وہ مطلع نکال دیتا ہوں پھر اور اسے مطلع بنا لیتا ہوں:
بصد خلوص ہدیۂ نیاز جو قبول ہو
مرے نصیبِ شوق پر کمال کا نزول ہو
یہ اشعار بھی ملاحظہ ہوں:
مقامِ لامکاں تلک ہو مرتبے کی اوج تو
مقامِ لامکاں کہاں عقول میں دخول ہو
دِلوں کو دے رسائی اے خدا درِ رسولؐ...
سر الف عین اور دیگر احباب کی نظر برائے اصلاح و تنقید
نگاہ میں بسا ہوا اگر درِ رسولؐ ہو
جہانِ دلفریب کیا کہ رہگزر کی دھول ہو
مدام دِل میں جاگزیں محبتِ رسولؐ ہو
اگر نہ ہو تو روزہ و نماز سب فضول ہو
بصد خلوص ہدیۂ نیاز جو قبول ہو
مرے نصیبِ شوق پر کمال کا نزول ہو
کچھ اور تو سکت نہیں، تہی ہے دامنِ...
بہت شکریہ سر الف عین ۔ میں نے یہ غزل جون ایلیا کی زمین میں لکھی تھی۔ مگر جلدی میں غور نہیں کیا کہ وہ بحر مفاعیلن مفاعیلن فعولن تھی مگر میں نے فاعلاتن مفاعیلن فعلن سمجھ لی۔
کیا کیا جائے اب؟ دوبارہ سے کہوں یا چل جائے گی؟
اور اس مصرعہ میں "پڑھی ہوئی کتاب ہیں کیا ہم" ہوئی کی تقطیع کی وجہ سے کہہ رہے...
سر الف عین اور دیگر احباب کی نظر برائے اصلاح
کیا دلیری دِکھائی جا رہی ہے
یادِ ماضی بُھلائی جا رہی ہے
دُھول دِل سے ہٹائی جا رہی ہے
پھر سے بستی بسائی جا رہی ہے
تا سماعت دُہائی جا رہی ہے
بے نیازی دِکھائی جا رہی ہے
کھلبلی سی مچائی جا رہی ہے
کیسے شہرت کمائی جا رہی ہے
پڑھی ہوئی کتاب ہیں کیا ہم...
اصلاح کے بعد مکمل غزل:
گو ہو کے رہا قید سے پہنچے ہیں وطن میں
کچھ قید سے اچھے تو نہیں حال چمن میں
شعلہ سا دبا رکھا ہے کیا اپنے دہن میں
دہکے ہوئے الفاظ نکلتے ہیں سخن میں
اُلجھے ہوئے مِلتے ہیں یہاں خار بدن میں
لپٹے ہوئے دیکھے ہیں کئی پھول کفن میں
اک آن بھی دیکھا نہ بہاروں کو وطن میں
ہر سمت ہے...