برتھ ڈے
آج کا دن وہ دن ہے کہ جس دن انہیں
اس زمانے میں آنے کی زحمت ہوئی
ضد کا پیکر صنم عقل سے دشمنی
اہل خانہ نے سمجھا کہ رحمت ہوئی
بات کی بات ہے بات کہہ دیں کوئی
اس پہ پہرہ بٹھاتے ہیں ٹلتے نہیں
ان کی آغوش میں دلبری دلگی
درد دل جیسے جذبات پلتے نہیں
کون وعدے نبھانا سکھائے اسے
یاد ماضی...
محترم محکمہ پولیس میں بہت بڑے بڑے سخنور ، ادیب اور تخلیق کار ہوئے ہیں ۔ اس لیے براہ کرم حیران نہ ہوں ۔ آپ کی خدمت میں اپنی غزل کے چند اشعار پیش کر رہا ہوں۔
راستے راستوں سے جدا ہو گئے
پیار کے جرم میں ہم سزا ہو گئے
جن کو مندر میں جانے پہ قدرت نہ تھی
دیکھتے دیکھتے وہ خدا ہو گئے
ابن حیدر...
نام اور تخلص سے تو آپ آگاہ ہو گئے ہیں۔ مزید یہ کہ میں پنجاب یونیورسٹی سے بی اے کیا ہوا ہے، پولیس آفیسر ہوں ، فیصل آباد سے تعلق ہے اور الحمد اللہ از خود شعری تخلیقی عمل سے وابستہ ہوں۔
السلام علیکم!
کسی کی آرزؤوں کا ثمر ہوں
کسی کے واسطے رنجش کا گھر ہوں
نہ دیکھو اس طرح نظریں ملا کے
بہک جاؤں گا پھر آخر بشر ہوں
اثر پوچھو میرا اہل جنوں سے
خرد والوں میں شاید بے اثر ہوں
حقیقت میں غلام غوث ہوں میں
سخن والوں کی دنیا میں سحر ہوں