سحر شیرازی
محفلین
برتھ ڈے
آج کا دن وہ دن ہے کہ جس دن انہیں
اس زمانے میں آنے کی زحمت ہوئی
ضد کا پیکر صنم عقل سے دشمنی
اہل خانہ نے سمجھا کہ رحمت ہوئی
بات کی بات ہے بات کہہ دیں کوئی
اس پہ پہرہ بٹھاتے ہیں ٹلتے نہیں
ان کی آغوش میں دلبری دلگی
درد دل جیسے جذبات پلتے نہیں
کون وعدے نبھانا سکھائے اسے
یاد ماضی کے لمحے دلائے اسے
دل تو پاگل ہے پل پل بلائے اسے
کیوں نہیں مانتا بھول جائے اسے
اس کو واپس بلانا تماشا نہیں
وہ فریحہ ، تبسم ، نتاشہ نہیں
بدگمانی کا عالم خدا کی پناہ
غور سے دیکھنا بھی گوارہ نہیں
اپنی مرضی پہ آئيں تو کہہ دیں سحر
دیکھئے ! آپ کے بن گزارہ نہیں
کلام: سحر شیرازی