آپ کا پر خلوص تبصرہ قابل قبول ہے ان شاء اللہ اس پہ اور محنت کریں
اصلاح سخن کا مجھے علم نہیں ہے میں چاہتا ہوں کی کئی پروگرام میں شامل رہوں لیکن مجھے سمجھ نہیں آتا ہے کہاں سے کیا کرنا ہے بہر کیف آپ کا بہت بہت شکریہ سلامت رہیں
جب آنکھیں ہو کے بھی پرنم نہیں نکلا تو کیا نکلا
مرے اشکوں سے دل کا غم نہیں نکل تو کیا نکلا
صداقت کے لئے کرنی پڑے گر جنگ باطل سے
جو تو حق کا لئے پرچم نہیں نکلا تو کیا نکلا
ہزارو لوگ اس دنیا میں مرتے ہیں بہر صورت
مگر ایمان پر یہ دم نہیں نکلا تو کیا
ذلیل و خوار ہوکر بزم اہل علم و دانش میں
اگر...
جھوٹے فریبی لوگ سیاسی یقین کیا
کرتا ہے تو بھی بات پہ انکی یقین کیا
کب موت آکے *اپنی* لے آغوش میں ہمیں
پل بھر کی *زندگانی* ہے ساتھی یقین کیا
*خلقت نہ اعتبار کرے جسکی بات پر*
ہر ایک بات اسکی ہے جھوٹی یقین کیا
خاکی بدن پہ ناز *کا مطلب ہے کجروی
مٹی سے جا ملے گی یہ مٹی یقین کیا
سسرال والے کار جو...
گر فسانہ وزیر پر لکھنا
تو گلوں کے اسیر پر لکھنا
جب کہانی فقیر پر لکھنا
تو ذرا اس حقیر پر لکھنا
جس کی ارض سما ہیں مٹھی میں
بس اسی دست گیر پر لکھنا
بس میں انسان کے نہیں کچھ بھی
جو ہے قادر قدیر پر لکھنا
عشق کی داستاں جو لکھنی ہو
شیریں,لیلی پہ ہیر پر لکھنا
کھیلتے ہیں جو خون کی ہولی
ان...
آج کل بدلا ہوا ہے چاند تاروں کا مزاج
شوخیوں میں گھل گیا ہے آبشاروں کا مزاج
لمحہ لمحہ تو بسا لے اپنی آنکھوں میں اسے
کب بدل جائے نہ جانے ان نظاروں کا مزاج
جب خزاں آئے گی ان سے تب کروں گا گفتگو
عرش پر ہے آج کل آتی بہاروں کا مزاج
آتے جاتے موسموں میں لوگ ہیں کھوئے ہوئے
پوچھتا کوئی کہاں ہے غم کے...
جی ان شاء اللہ اب مراسلے میں ٹیگ کر دیں گے دراصل ابھی بہت ساری چیزوں سے انجان ہوں میں اس سائٹ پر
بہت شکریہ محترم
سید عاطف علی صاحب
اب دیکھیں شعر کو
دل مضطرب ہو اور نہ آہ و فغاں کرے
لاوں کہاں سے ایسے میں جذبات زندگی
بس ایک بار مان مری بات زندگی
خوشیوں کی کر عطا مجھے سوغات زندگی
تجھ پر یقین کیسے کروں میں بھلا بتا
فانی ہے جب پتا ہے تری ذات زندگی
مچلے نہ تڑپے آہ و فغاں کا اثر نہ ہو
لاؤ کہاں سے ایسے میں جذبات زندگی
تجھ سے نباہ کر نہ سکوں گا کبھی بھی میں
تیرے مرے جدا ہیں خیالات زندگی
لائی نہیں نوید...
بہترین مشورہ میرے بھائی
بس دوسرا شعر جو ہے گزارا والا وہاں بس کا استعمال ہم نے اس لئے کیا تھا کہ گر گزارا ہم کو گرگزا جیسا محسوس ہو رہا تھا اس لئے گر کو بس کیا تھا
مطلع تو آپ نے درست کہا
جزاک اللہ خیرا کثیرا
میں کوئی تقدیر کا ٹوٹا ستارا ہی سہی
کیا ہوا انسان تو ہوں، غم کا مارا ہی سہی
مال و ذر کی آرزو میں کیوں سکوں غارت کروں؟
ہو رہا ہے بس گزارا، تو گزارا ہی سہی
جانتا ہوں چاند کو چھونا کہاں آسان ہے
دسترس میں وہ نہیں اس کا نظارہ ہی سہی
میں بھلا کب تک تلاطم خیز موجوں سے لڑوں
تو نہیں تو دوسرا کوئی کنارا...