دیئے گئے لفظ پر شاعری - دوسرا دور

شمشاد

لائبریرین
ضمير مغرب ہے تاجرانہ، ضمير مشرق ہے راہبانہ
وہاں دگرگوں ہے لحظہ لحظہ، يہاں بدلتا نہيں زمانہ
(علامہ محمد اقبال)

زمانہ
 

شمشاد

لائبریرین
وہ داستاں تمہیں اب بھی یاد ہے کہ نہیں
جو خون تھوکنے والوں کی بے حسی ہی رہی
(جون ایلیا)


خون
 

شمشاد

لائبریرین
سُنا یہ ہے کہ سبک ہو چلی ہے قیمت حرف
سو ہم بھی اب قد و قامت میں گھٹ کے دیکھتے ہیں

(افتخار عارف)


قیمت
 

شمشاد

لائبریرین
زوالِ حسن نے سودائے زلف کو کھویا
بڑھا خط آپ کا تو نرخِ مشکِ ناب گھٹا
(میر وزیر علی صبا لکھنوی)


زلف
 

شمشاد

لائبریرین
زندگانی کی حقیقت کوہ کن کے دل سے پوچھ​
جوئے شیر و تیشہ و سنگِ گراں ہے زندگی
(علامہ محمد اقبال)


زندگی
 

شمشاد

لائبریرین
نور کا تن ہے، نور کے کپڑے، اس پر کیا زیور کی چمک ہے
چھلے، کنگن، اِکّے، جوشن، ماشاء اللہ! ماشاء اللہ!
(امیر مینائی)


چمک
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
چمک تیری عیاں بجلی میں، آتش میں شرارے میں
جھلک تیری ہویدا چاند میں، سورج میں، تارے میں
(علامہ محمد اقبال)

آتش
 

تبسم

محفلین
اینٹ کی دیوار چُنوا دی تھی آتش داں پر
بند کمرے میں کہاں سے خوف داخل ہو گیا

خوف
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
وہ کھڑا ہے ایک باب علم کی دہلیز پر
میں یہ کہتا ہوں اسے اس خوف میں داخل نہ ہو
"منیر نیازی"

اگلا لفظ
دہلیز
 

تبسم

محفلین
میں اعتبار کی دہلیز پہ رہا برسوں
تھا انتظار مگر لوٹ کے آیا نہ کوئی

اعتبار ۔
 
Top